آج بدھ کو فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوں میں سیاسی کارکنوں کے خلاف چھاپوں اور گرفتاریوں کی مہم کے دوران سابق اسیران سمیت کئی شہریوں کو حراست میں لے لیا۔
رام اللہ میں عباس ملیشیا نے سابق اسیر محمد صلاح سرور ارقم محمد عبد الکریم سورور، علی صلاح علی سرور اور خلیل محمود خلیل عمیرہ کو نعلین قصبے سے گرفتار کیا۔
رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس نے رہائی پانے والے قیدی محمد ذیب ابو عادی کو کل صبح پیشی کے لیے طلب کیے جانے کے بعد گرفتارکیا۔ اس کا تعلق کفر نعما سے ہے اور وہ ایک سابق قیدی ہے۔
نابلس میں حکام نے خاص طور پر شمالی قصبے عسیرہ میں چھاپہ مہم شروع کی۔ اس دوران عباس ملیشیا نے سابق اسیر مفدی سعادہ، سابق اسیر علاء الشولی، سابق اسیر احمد توفیق صوالحہ اور ایک طالب علم زید سوالمہ کو گرفتارکیا۔
سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ بیت لحم گورنری تک پھیل گیا جہاں عباس ملیشیا کے حکام نے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور مراح رباح قصبے سے متعدد نوجوانوں کو اغوا کر لیا۔ گرفتار ہونے والے نوجوانوں میں ورد محمد الشیخ، حسین محمد الشیخ، معتز محمد الشیخ، خلیل نظیر الشیخ، احمد علی الشیخ اور نورالدین شیخ کے ناموں سے کی گئی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے زیر حراست القسام بریگیڈ کے رکن 46 سالہ امین خالد القوقا کے اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ ان کے بیٹے کی صحت خراب ہے۔ وہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں 16 سال سے قید ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔
اس کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی صحت کی خرابی اس وقت ہوئی جب اس نے نابلس میں فلسطینی اتھارٹی کے حراستی مراکز میں ہراساں کیے جانے اور روزمرہ کی زندگی پر پابندیوں کے خلاف بھوک ہڑتال کی۔
مغربی کنارے کے حکام اپنے سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر شہریوں، خاص طور پر یونیورسٹی کے طلباء اور اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔