نابلس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے نابلس کے مشرقی علاقے سالم میں ایک اور فلسطینی گھر اجاڑ دیا۔ وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ 37 سالہ فلسطینی نوجوان وسام غسان حسن اشتیہ قابض اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن کر جامِ شہادت نوش کر گیا، جب کہ اس کا جسد خاکی بھی قابض فوج نے قبضے میں لے رکھا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قابض فوج نے مشرقی سالم گاؤں پر دھاوا بولتے ہوئے دو گھروں کا محاصرہ کر لیا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اسی درندگی کے نتیجے میں 23 سالہ نوجوان قصی ناصر محمود نصار بھی شہید ہوا، جسے زخمی حالت میں رفیدیا ہسپتال لے جایا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
اسی دوران قابض فوج نے زخمی حالت میں وسام اشتیہ کو بھی گرفتار کر لیا اور بعد ازاں اس کی شہادت کی اطلاع دی گئی۔ ایک 62 سالہ شہری بھی اس حملے میں شدید زخمی ہوا، جسے فلسطینی ہلالِ احمر کے عملے نے فوری طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا۔
آج کے دن نابلس کے مشرقی علاقے سالم میں قابض اسرائیلی افواج کے اس وحشیانہ حملے نے ثابت کر دیا کہ فلسطینیوں کی جان و مال قابض قوتوں کی آنکھوں میں رتی برابر وقعت نہیں رکھتے۔ اہلِ علاقہ اور نوجوانوں نے جب مزاحمت کی تو قابض اسرائیلی فوج نے براہِ راست گھروں اور افراد کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور اسرائیلی کمک بھی علاقے میں پہنچ گئی۔
یہ افسوسناک واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پورے مغربی کنارے بشمول القدس، قابض فوج اور صیہونی آبادکاروں کے حملوں کی زد میں ہے۔ فلسطینی اعدادوشمار کے مطابق، ان حملوں کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، سات ہزار سے زیادہ زخمی ہیں اور اٹھارہ ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے غزہ میں قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں جو نسل کشی کی جنگ مسلط کر رکھی ہے، اس میں اب تک 1 لاکھ 93 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد لاپتہ اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ قحط، تباہی، ہجرت اور بربادی کی اس آگ نے پورے فلسطین کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔