Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

طولکرم کیمپ میں قابض اسرائیل کا المناک حملہ، 400 گھروں کی مسماری شروع

طولکرم  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے پناہ گزین کیمپ پر اپنے درندگی بھرے حملے کو ایک نیا موڑ دیتے ہوئے، چار سو رہائشی گھروں کو منہدم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ ظلم اس مسلسل جارحیت کا حصہ ہے جو قابض اسرائیل کی جانب سے اس شہر اور کیمپ پر گزشتہ 162 دنوں سے جاری ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، صہیونی فوج کی بھاری مشینری نے کیمپ کے علاقے “المربعة” میں عمارتوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ تباہ کن کارروائی ایک نئے منصوبے کے تحت انجام دی جا رہی ہے جس کا مقصد 104 عمارتوں کو تباہ کرنا ہے، جن میں تقریباً 400 خاندانوں کے مکانات شامل ہیں۔ اس سے قبل قابض فوج کیمپ کے مختلف محلوں میں متعدد گھروں کو پہلے ہی زمین بوس کر چکی ہے۔

قابض اسرائیلی حکام نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ پیر سے طولکرم کیمپ میں وسیع پیمانے پر مسماری کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ یہ اعلان اس عدالتی حکم کو بھی یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا جس میں صہیونی سپریم کورٹ نے انہدامی احکامات کو عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

قانونی ادارے “عدالہ” نے اس حوالے سے بتایا کہ قابض حکومت کا یہ اعلان درحقیقت صہیونی عدالت کے اس فیصلے کی خلاف ورزی ہے جو تین جولائی کو جاری ہوا، جس میں انہدام کی اجازت صرف اس صورت میں دی گئی تھی جب “فوری فوجی ضرورت اور واضح سکیورٹی خدشات” موجود ہوں۔

واضح رہے کہ دو جولائی کو جب عدالہ نے کیمپ کے گیارہ رہائشیوں کی طرف سے ایک فوری درخواست دائر کی تو اس کے نتیجے میں عدالت نے انہدامی حکم کو معطل کر دیا تھا۔

ادارے نے آج ایک تحریری وضاحت میں عدالت کو باور کرایا کہ قابض ریاست کا حالیہ اعلان عدالتی فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے کیونکہ خود صہیونی فوج نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کیمپ تقریباً خالی ہو چکا ہے، جو اس امر کی نفی کرتا ہے کہ یہاں فوری سکیورٹی خطرہ موجود ہے۔

چار جولائی کو قابض فوج نے اعلان کیا تھا کہ چار عمارتوں کو فی الحال مسماری سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے تاکہ ان کے بارے میں “نظر ثانی” کی جا سکے۔ “عدالہ” کے مطابق یہ اعتراف خود اس بات کا ثبوت ہے کہ مسماری کے احکامات کی قانونی بنیاد انتہائی کمزور اور مشکوک ہے۔

ادارے نے عدالت کو خبردار کیا کہ اگر مسماری کا عمل جاری رکھا گیا تو یہ نہ صرف ناقابلِ واپسی نقصان کا سبب بنے گا بلکہ درجنوں فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کر دیا جائے گا، ان کے مال و متاع تباہ ہو جائیں گے، اور انہیں اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے عدالتی راستہ اپنانے کا موقع بھی نہیں دیا جائے گا۔

عدالہ نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ ایک ماہر ادارے “بمکوم – منصوبہ ساز برائے حقوقِ منصوبہ بندی” کی رائے کو درخواست کے ساتھ منسلک کرنے کی اجازت دی جائے، خاص طور پر اس وقت کی تنگی کے پیشِ نظر جو صہیونی فوج نے 30 جون کے احکامات میں محض 72 گھنٹے کی مہلت دے کر پیدا کی۔

قابض فوج نے اتوار کے روز کچھ خاندانوں کو، جنہیں پہلے گھر خالی کرنے کا موقع نہیں ملا تھا، سخت سکیورٹی اور ہراسانی کے ماحول میں کیمپ میں داخل ہونے اور اپنے گھروں سے ضروری سامان نکالنے کی مشروط اجازت دی۔ یہ اجازت صرف 54 گھروں تک محدود تھی جو انہدامی فہرست میں شامل ہیں۔ اس عمل کے دوران قابض افواج نے نہ صرف شہریوں کو حراست میں لیا بلکہ ان پر براہِ راست فائرنگ بھی کی۔

یہ سفاکانہ اقدام کیمپ کے رہائشیوں پر شدید دباؤ ڈالنے کی اس پالیسی کا تسلسل ہے، جس کا مقصد ان فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر بے گھر کرنا ہے۔ کیمپ کے باسی کئی ہفتوں سے جبری انخلا کے احکامات، خوف اور صدمے کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ قابض فوج نے کیمپ کو مکمل طور پر محاصرے میں لے رکھا ہے اور گزشتہ چند دنوں میں درجنوں عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔

یہ سب کچھ اس المیے کو مزید گہرا کر رہا ہے جس کا سامنا طولکرم کیمپ کے نہتے فلسطینی پناہ گزینوں کو ہے، جنہیں ایک بار پھر اپنی چھت اور زندگی کی سلامتی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan