لندن (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی، طبی عملے پر حملے اور ہسپتالوں کو نشانہ بنانے کے انسانیت سوز واقعات کو دنیا کے سامنے لانے کی ایک اہم کوشش اس وقت مزید نمایاں ہو گئی، جب برطانیہ کے معروف نشریاتی ادارے چینل فور نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں کام کرنے والے ڈاکٹرز پر بنائی گئی ایک دستاویزی فلم نشر کرے گا، جسے بی بی سی نے نشر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
چینل فور کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ فلم “غزہ: حملے کی زد میں ڈاکٹرز” کے عنوان سے نشر کی جائے گی۔ اس فلم میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں طبی سہولیات، ہسپتالوں اور طبی عملے پر ڈھائے گئے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ چینل فور کا کہنا ہے کہ فلم کی تیاری اور اس کے مواد کی جانچ کے بعد اسے نشر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ اس کے آزاد اور حقیقت پر مبنی صحافتی رویے کا مظہر ہے۔
چینل فور کی سربراہ برائے خبری امور، لوئیزا کومپٹن نے اس فلم کو “انتہائی اہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت احتیاط، تحقیق اور دیانت داری سے تیار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ فلم ان شواہد کو سامنے لاتی ہے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں”۔
یہ دستاویزی فلم بدھ 2 جولائی کو رات 10 بجے برطانوی وقت کے مطابق نشر کی جائے گی۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے قابض اسرائیل نے غزہ میں صحت کے شعبے کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا۔ اس میں ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کی عینی شہادتیں شامل ہیں، جو بتاتی ہیں کہ نہ صرف انہیں بین الاقوامی قانون کی طرف سے حاصل تحفظ سے محروم کیا گیا، بلکہ صہیونی فوج کے اہلکاروں نے انہیں جان بوجھ کر قتل، گرفتار اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی بی سی نے اس فلم کو پہلے فروری میں نشر کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم بعد میں یکطرفہ طور پر اسے منسوخ کر دیا گیا۔ بی بی سی نے اس پر یہ جواز دیا کہ “فلم بی بی سی کی غیرجانبداری کے معیار پر پوری نہیں اترتی”۔
فلم کی تیاری میں شریک کمپنی “بیسمنٹ فلمز” نے بتایا کہ اس دستاویزی فلم کو چھ مرتبہ نشر کرنے کی تاریخ دی گئی، اور اس پر مکمل ادارتی جانچ بھی کی گئی تھی۔
اس فلم کے پروڈیوسر اور کمپنی کے بانی، بین ڈی بیر نے بی بی سی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “بی بی سی صحافت کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اور مظلوموں کی آواز کو دبا رہی ہے”۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بی بی سی نے فروری میں “غزہ: جنگ کے محور میں بچوں کی بقا” کے عنوان سے ایک اور فلم نشر کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں قابض اسرائیل کے حملوں سے بچوں کی زندگیوں پر پڑنے والے ہولناک اثرات کو اجاگر کیا گیا تھا۔
یہ اقدامات اس حقیقت کو مزید آشکار کرتے ہیں کہ کس طرح مغربی میڈیا فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی درندگی پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، جب کہ چند بہادر آوازیں جیسے چینل فور، اب بھی سچ دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ غزہ کے ڈاکٹرز اور طبی عملہ، جنہوں نے بمباری، گولیوں، بھوک اور موت کے سائے میں بھی انسانیت کا علم بلند رکھا، آج دنیا سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کے درد کی گونج خاموش نہ ہو۔