موریتانیہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی طرف سے اہلِ غزہ پر جاری نسل کشی کے خلاف عالمِ عرب کے شعور یافتہ عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ یمن، موریتانیہ اور مراکش میں جمعہ کے روز لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر مظلوم فلسطینیوں، بالخصوص اہلِ غزہ سے یکجہتی کا فقیدالمثال مظاہرہ کیا اور غاصب اسرائیلی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
یمن میں حوثی تحریک کے زیرانتظام علاقوں میں ہزاروں شہریوں نے سینکڑوں مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ دارالحکومت صنعاء، الحدیدہ اور صعدہ سمیت کم از کم 271 مقامات پر عوام نے شرکت کی۔ یہ مظاہرے جماعت کے رہنما عبدالملک الحوثی کی اپیل پر منعقد ہوئے اور ان کا مرکزی نعرہ تھا: “ایران کی فتح مبارک، غزہ کے ساتھ استقامت تک”۔
صنعاء کے معروف “میدان السبعین” میں ہونے والے اجتماع میں مظاہرین نے یمن اور فلسطین کے پرچم تھامے، قابض اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ بینرز اور پلے کارڈز پر درج تھا: “دنیا والو! اب بہت ہو گیا، غزہ بھوک سے مر رہا ہے”، “انسانیت کے دعوے دار کہاں ہیں؟ صہیونی درندگی کا نوحہ کون پڑھے گا؟”، “امریکہ مدد کرنے آیا، لیکن موت کے جال بچھا گیا”۔
اجتماع کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں یمنی عوام نے غزہ، فلسطین اور مقدسات کے دفاع کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلامیے میں ایران کو امریکہ اور صہیونی منصوبوں کے خلاف کامیابی پر مبارکباد بھی دی گئی، جبکہ صلح پسندی، غلامی اور دشمنوں سے دوستی کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
مظاہرین نے فلسطینی مزاحمت، بالخصوص القسام بریگیڈز کے دشمن پر کاری واروں، صبر و استقامت اور مسلسل جہاد کو سراہتے ہوئے اسے اہل ایمان کے دلوں کی ٹھنڈک قرار دیا۔
موریتانیہ کے دارالحکومت نواکشوط میں بھی سینکڑوں افراد نے بڑے جامع مسجد سے اقوام متحدہ کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے غاصب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی روکنے اور امریکہ کی اسرائیل نوازی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ ریلی کئی غیر سرکاری تنظیموں کی اپیل پر نکالی گئی جن میں “الرباط الوطنی لنصرۃ الشعب الفلسطینی” اور “طلبہ کی صہیونی نفوذ کے خلاف پہل” شامل تھیں۔
“الرباط الوطنی” کے سیکریٹری جنرل شیخانی ولد بیب نے ریلی کے موقع پر کہا کہ یہ مظاہرہ نواکشوط میں ہونے والے ہفتہ وار احتجاجی سلسلے کا حصہ ہے، جو موریتانی عوام کی فلسطینی کاز سے وابستگی اور غزہ کے لیے دائمی حمایت کا مظہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موریتانی عوام نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے مسلسل ہر ممکن طریقے سے فلسطینیوں کی مدد کی، چاہے وہ مالی ہو یا اخلاقی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ قوم، جغرافیائی دوری کے باوجود، میدانِ حمایت میں سب سے آگے رہی ہے، اور انہوں نے فلسطینی مجاہدین کے لیے عطیات اور امدادی سرگرمیوں میں بے مثال مثالیں قائم کی ہیں۔
مراکش کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے نمازِ جمعہ کے بعد بھرپور مظاہرے کیے جن میں غزہ کے محاصرے کے خاتمے، تمام راستوں کے کھولنے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ احتجاجات دارالحکومت رباط سمیت جرسيف، تازہ، صفرو، آزرو، واد زم، تطوان، طنجہ اور تارودانت جیسے شہروں میں منعقد ہوئے۔ ان مظاہروں کی کال “الھیئۃ المغربیۃ لنصرہ قضايا الامۃ” نے دی تھی۔
مظاہرین نے نعرے لگائے: “مراکش کی سلامی، غزہ کی عظمت کو سلام”، “ہم سب غزہ کے لیے قربان ہیں”۔ وہ قابض اسرائیل کی مسلسل درندگی اور بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر صدائے احتجاج بلند کرتے رہے۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب قابض اسرائیل نے 2 مارچ سنہ2025ء سے غزہ کی تمام گذرگاہیں مکمل طور پر بند کر رکھی ہیں۔ صرف چند درجن امدادی ٹرک داخل ہونے دیے جا رہے ہیں، حالانکہ غزہ کو روزانہ کم از کم 500 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
7 اکتوبر سنہ2023ء سے جاری نسل کشی میں اب تک 1 لاکھ 89 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ قحط اور بھوک نے سینکڑوں معصوم جانیں نگل لی ہیں۔