غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ کی ذیلی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ایندھن کی فراہمی مسلسل بند کیے جانے کے باعث وہاں جاری انسانی امدادی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔
انروا نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری کیا گیا میں کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط محاصرے کے سبب صحت، پانی، خوراک اور مواصلات کے شعبے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی المیہ اُس وقت سنگین صورت اختیار کر گیا جب قابض اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کے تمام زمینی گزرگاہیں بند کر دیں اور خوراک، ادویات، امداد اور ایندھن کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں قابض فوج نے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں میں بھی شدت پیدا کر دی ہے۔
’انروا‘ نے واضح کیا ہے کہ ایندھن کے بغیر کسی بھی قسم کی انسانی امدادی سرگرمی ممکن نہیں۔ ادارے نے انتباہ کیا کہ اگر ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو جائیں گی۔ بیان میں زور دیا گیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں کی نگرانی سے ہٹ کر، 27 مئی سے قابض اسرائیلی حکومت ایک متنازع امدادی منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت “غزہ ہیومینٹیرین ریلیف فاؤنڈیشن” کے ذریعے امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔ یہ ادارہ اسرائیلی اور امریکی حمایت یافتہ ہے، تاہم اسے اقوامِ متحدہ مسترد کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ غزہ میں مسلسل نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 84 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ شدید قحط کے باعث بڑی تعداد میں شہری، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ غزہ کا بیشتر انفرا اسٹرکچر بھی ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔