Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں نسل کشی کا 640 واں دن، صہیونی درندگی جاری، شہداء کی تعداد 57 ہزار سے متجاوز

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کی خونی مہم آج پیر کے روز اپنے 640ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ قابض فوج نے فضائی اور توپ خانے سے بمباری کے ذریعے بھوکے، زخمی اور نقل مکانی پر مجبور فلسطینیوں کو نشانہ بناتے ہوئے درندگی کی نئی داستانیں رقم کیں۔ امریکہ کی سیاسی اور عسکری پشت پناہی اور بین الاقوامی برادری کی خاموشی اس ظلم و ستم کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں نے اطلاع دی ہے کہ آج پیر کی صبح سویرے سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے درجنوں فضائی حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی شہری شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں زیادہ تر نشانہ وہ علاقے بنے ہیں جہاں لاکھوں فلسطینی پناہ کے لیے جمع ہیں اور قحط کی بھیانک صورتحال سے دوچار ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج کی توپوں نے غزہ کے جنوب مشرقی علاقے الزيتون میں واقع المجدل سکول کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے۔

رفح شہر کے شمال میں امدادی مرکز کے قریب قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے سے دو فلسطینی شہید اور 20 زخمی ہوئے۔

خان یونس شہر کے جنوب میں ترکیہ کے ذبح خانے کے قریب قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے منار رائد سعید العالول نامی فلسطینی شہید ہوا۔

اسی طرح شمال مغربی خان یونس میں صہیونی بمباری کے نتیجے میں عماد حسین شہادہ شبانہ شہید ہوئے۔

ایک اور فلسطینی احمد محمد صبیح ابو سحلول صہیونی بمباری میں زخمی ہونے کے بعد آج دم توڑ گیا۔

خان یونس کے وسط میں ابو حمید چوک کے قریب صہیونی بمباری کے نتیجے میں محمد فواد توفیق بریخ اور خلیل عبد خلیل ابو سعدہ جام شہادت نوش کر گئے۔

بنی سہیلہ، خان یونس کے مشرقی علاقے پر صہیونی توپ خانے کی بمباری سے ماجدہ النجار شہید ہو گئیں، جب کہ ان کا بھائی اور دو معصوم بچے گزشتہ دو دن سے اپنے منہدم گھر کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے خان یونس شہر کے جنوبی علاقے میں کئی رہائشی عمارتیں بھی تباہ کر دیں۔

البریج کیمپ میں الجدی خاندان کے ایک گھر پر قابض اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں تین افراد شہید ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

غزہ کے جنوب مغرب میں واقع الظافر 2 ٹاور کی ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنانے سے ایک شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

وسطی غزہ کے دیر البلح علاقے میں ابو سلیم خاندان کے کیمپ پر صہیونی حملے میں چار شہری زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

آدھی رات کے بعد قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے مشرقی علاقے میں ایک اور فضائی حملہ کیا۔

اسی دوران صہیونی افواج نے الرمال علاقے میں ایک طبی مرکز پر بمباری کر کے چھ فلسطینیوں کو شہید کر دیا جن میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے، جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے۔ شہداء میں کامل سلمان عبید (ابو مالک)، ان کی اہلیہ الفت فضل عبید (ام مالک)، محمد بشیر شلح، محمد عیاد (ابو عزیز)، فضل زکری ابو العطا اور شیر خوار بچہ یحییٰ الصیام شامل ہیں۔

غزہ میں جاری اس نسل کشی کی جنگ کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک 57 ہزار 418 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 36 ہزار 261 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ سخت قحط نے درجنوں فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد جبری نقل مکانی، ملبوں اور تباہ حال خیموں میں زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔

قابض اسرائیل نے 18 مارچ سنہ2025ء کو فائر بندی کے معاہدے کو توڑتے ہوئے اپنی کارروائیاں تیز کر دیں، جس کے بعد 6 ہزار 860 فلسطینی شہید اور 24 ہزار 220 زخمی ہوئے۔

27 مئی کو جب قابض فوج نے امدادی مراکز کو بھی نشانہ بنانا شروع کیا تو اس وقت سے اب تک 751 فلسطینی شہید، 4931 زخمی اور 39 لاپتہ ہو چکے ہیں۔ صہیونی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والی امریکہ اسرائیل مشترکہ تنظیم “مؤسسة غزة الإنسانية” کو فلسطینیوں کو قتل اور دباؤ میں لانے کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جسے عالمی ادارے مسترد کر چکے ہیں۔

قابض اسرائیل نے اب تک 1 ہزار 581 طبی کارکنان، 115 سول ڈیفنس اہلکار، 220 امدادی سکیورٹی اہلکار اور 754 پولیس اہلکار شہید کیے ہیں۔

15 ہزار سے زائد مجازر میں 14 ہزار خاندان براہ راست متاثر ہوئے جن میں 2500 خاندان مکمل طور پر مٹ چکے ہیں۔

حکومتی میڈیا دفتر اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی 88 فیصد سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ نقصانات کا تخمینہ 62 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔ قابض اسرائیل نے غزہ کی 77 فیصد زمین پر زبردستی قبضہ جما رکھا ہے۔

اب تک 149 سکول، جامعات اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 369 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ 828 مساجد کو مکمل طور پر اور 167 کو جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح 60 میں سے 19 قبرستان بھی مٹا دیے گئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan