صنعاء (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمن کی انصار اللہ تحریک کے قائد عبد الملک الحوثی نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور اور مسلسل حمایت جاری رہے گی خصوصاً بحیرہ احمر کو قابض اسرائیل کی بحری نقل و حرکت کے لیے بند کر کے اور ام الرشراش (ایلات) بندرگاہ کو مفلوج کر کے ہم اپنی مزاحمتی پوزیشن مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
انہوں نے جمعرات کے روز ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران قابض اسرائیل پر 309 میزائل داغے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یمن قابض دشمن کے خلاف فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ ایران پر حالیہ امریکی و صہیونی حملہ ناکامی کا منہ دیکھ چکا ہے اور نتیجہ یہ نکلا کہ قابض اسرائیل کو ایک بڑی شکست اور ایران کو ایک نمایاں کامیابی نصیب ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغرب کی کھلی حمایت کے باوجود قابض اسرائیل کی طاقت، درندگی اور ٹیکنالوجی مزاحمتی قوتوں کے آگے مٹی کا ڈھیر ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران پر حملے کی تیاری ایک سال پہلے سے جاری تھی، جس کا مقصد خطے میں ایران کو ہٹا کر قابض اسرائیل کے لیے تسلط کی راہ ہموار کرنا تھا۔ مگر ان کی یہ سازش خاک میں مل گئی۔
عبدالملک الحوثی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عرب اور مسلم دنیا کا مجموعی ردعمل مایوس کن اور ناکافی رہا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے دیے گئے موقف کو سراہا، جسے باقی ممالک کے مقابلے میں زیادہ باشعور اور جرات مندانہ قرار دیا۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم اپنے اصل نام سے محروم ہو چکی ہے، کیونکہ اس میں نہ تو عملی تعاون ہے نہ مشترکہ جدوجہد۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں سمیت پوری مسلم اُمہ کو حقیقی اتحاد، عملی تعاون اور اجتماعی مزاحمت کی شدید ضرورت ہے۔
یمنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ وہ آج جمعہ کے روز نئے ہجری سال کے آغاز پر دارالحکومت صنعاء کے میدان السبعین سمیت تمام صوبوں میں لاکھوں کی تعداد میں باہر نکلیں، تاکہ اہلِ غزہ اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام اور قضیہ فلسطین کی حمایت محض سیاسی نہیں بلکہ ایک دینی اور شرعی فریضہ ہے جس سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو مظالم ہو رہے ہیں، وہ نہایت دل دہلا دینے والے ہیں۔ امدادی مراکز کو امریکہ کی سرپرستی میں موت کے جال میں تبدیل کر دیا گیا ہے، تاکہ فلسطینیوں کو بھوک، بیماری اور گولیوں سے ختم کیا جا سکے۔
عبدالملک الحوثی نے غزہ میں مزاحمتی فورسز کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہتے ہوتے ہوئے بھی قابض اسرائیل کے جنگی جنون کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ خواتین، بچوں اور بزرگوں کی حفاظت کے لیے ان کا ہر قدم ایک روشن تاریخ کا حصہ ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں خان یونس میں ہونے والا مرکب اور خفیہ حملہ قابض اسرائیلی فوج کے لیے نہ صرف جانی و مالی طور پر تباہ کن ثابت ہوا، بلکہ اس نے ان کے حوصلے بھی چکناچور کر دیے۔ یہ ایسی مثالی مزاحمت ہے جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں۔