رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ کی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی “انروا” کے مغربی کنارے میں سربراہ رولانڈ فریڈرک نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں، خصوصاً شمالی علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کی مسلسل درندگی جاری ہے۔ ان کیمپوں میں کوئی جنگ بندی یا سکون کا لمحہ تک نہیں آیا، بلکہ پچھلے بارہ دنوں کے دوران درجنوں عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
رولانڈ فریڈرک نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی افواج کی طرف سے جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں میں گھروں اور عمارتوں کو بلڈوزر کے ذریعے زمین بوس کیا جا رہا ہے، جس سے سینکڑوں خاندانوں کو ان کے سر سے چھت، ان کی معمولی سی عزت اور زندگی گزارنے کا آخری سہارا بھی چھن چکا ہے۔ قابض افواج اتنی بے دردی سے کارروائی کر رہی ہیں کہ متاثرہ خاندانوں کو اپنے گھروں سے قیمتی سامان یا کاغذات تک نکالنے کا موقع نہیں ملتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ان کیمپوں کو کھنڈرات میں بدلتا دیکھ رہے ہیں، جو کبھی زندگی اور امید سے بھرپور بستیاں تھیں۔ یہ محض تباہی نہیں بلکہ منظم جبری بے دخلی کا حصہ ہے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اجتماعی سزا کی بدترین مثال ہے۔”
رولانڈ فریڈرک نے زور دے کر کہا کہ ان متاثرہ کیمپوں کے رہائشیوں کو ان کے گھروں تک فوری رسائی دی جائے اور واپسی کا حق بلا تاخیر بحال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دوبارہ اپنی زندگی کی بنیادیں استوار کرنے کے حقدار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’انروا‘ کے سکول نئے تعلیمی سال کے آغاز کے لیے طلبہ کو خوش آمدید کہنے کی تیاری کر رہے ہیں، جبکہ ایجنسی کے ہسپتال اور طبی مراکز بھی مریضوں کو سروس فراہم کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کی فوری مدد کرے، تاکہ وہ اس جبر و ظلم، جبری نقل مکانی اور تباہ کن حملوں کے اثرات سے باہر آ سکیں اور اپنی زندگی کو نئے سرے سے تعمیر کر سکیں۔