رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی قوم کے خلاف جاری بدترین نسل کش جنگ نے نہ صرف جسموں کو نشانہ بنایا ہے بلکہ علم و قلم کی شمعیں بھی بجھائی جا رہی ہیں۔ فلسطینی وزارتِ تعلیم و اعلیٰ تعلیم نے ایک خونی و دل دہلا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی اور غرب اردن میں جاری درندگی کے نتیجے میں اب تک 16 ہزار 607 فلسطینی طلبہ شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 26 ہزار 271 زخمی ہوئے ہیں۔
منگل کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ 7 اکتوبر سنہ2023ء کو شروع کی گئی اس صہیونی نسل کش جنگ کے بعد سے غزہ میں شہید ہونے والے طلبہ کی تعداد 16 ہزار 470 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 25 ہزار 374 ہے۔ مغربی کنارے میں بھی 137 طلبہ کو شہید کیا گیا اور 897 کو زخمی کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ 754 طلبہ کو قابض اسرائیلی فوج نے قید میں ڈال رکھا ہے۔
وزارت تعلیم کے مطابق اس جنگ میں صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ ان کے اساتذہ اور تعلیمی عملہ بھی نشانہ بنا۔ اب تک غزہ اور مغربی کنارے میں 914 اساتذہ و انتظامی اہلکار شہید ہو چکے ہیں اور 4 ہزار 363 زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں 196 سے زائد اساتذہ کو قید کیا گیا ہے۔
اس تعلیم دشمنی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 352 سرکاری سکول قابض اسرائیلی بمباری اور حملوں میں بری طرح متاثر ہوئے، جن میں سے 111 سکول مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ 91 سرکاری، اور 89 اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کے سکول براہِ راست بمباری، گولہ باری اور تخریب کاری کا نشانہ بنے۔ 20 اعلیٰ تعلیمی ادارے بھی بری طرح متاثر ہوئے جن میں یونیورسٹیوں کی 60 عمارتیں مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں۔
قابض صہیونی افواج نے مغربی کنارے میں بھی تعلیم کو نہ بخشا۔ 152 سکولوں اور 8 جامعات میں داخل ہو کر تخریب کاری کی گئی، جبکہ جنین، طولکرم، بروقین اور کفر الدیک جیسے علاقوں میں سکولوں کی چار دیواریوں کو گرا دیا گیا۔
وزارت تعلیم کے مطابق، اس وقت غزہ کی پٹی کے 7 لاکھ 88 ہزار طلبہ تعلیم سے مکمل طور پر محروم ہیں، کیونکہ ان کے سکول اور جامعات یا تو زمین بوس ہو چکی ہیں یا قابض دشمن کی گولیوں اور بموں کے نشانے پر ہیں۔ مسلسل دوسرے سال غزہ کے طلبہ ثانوی تعلیم کے امتحانات میں شریک نہیں ہو سکیں گے، جبکہ غرب اردن میں امتحانات کی تیاری جاری ہے اور وہ 21 جون سنہ2025ء سے شروع ہوں گے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ قابض اسرائیل نے 8 مئی سے اب تک مقبوضہ بیت المقدس اور اس کے نواح میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی چلنے والے 6 سکول بند کر رکھے ہیں، جس سے ہزاروں بچے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
قابض اسرائیل کی یہ کھلی سازش ہے کہ وہ صرف فلسطینی جسموں کو نہیں بلکہ ان کے اذہان، خوابوں اور مستقبل کو بھی مٹا دینا چاہتا ہے۔ وہ نسل کشی کے ساتھ ساتھ ’علم کشی‘ کے ذریعے فلسطینی شناخت کو ختم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔