اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصی کے خلاف صہیونی جارحیتوں کو آشکارا کرنے والی تیار رپورٹ کے نتائج روکنے کی بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیں، صہیونی حکام کی جانب سے رپورٹ تیار کرنے والے مشاہدہ کار میکا لند کٹراس پر رپورٹ کے مندرجات شائع نہ کرنے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصی کے نیچے انتہائی خطرناک کھدائیوں کی تفصیل بتائی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مسجد اقصی کے نیچے بجلی کی تاروں کی لائنیں بچھانے کے نام پر لمبی سرنگیں کھود لی ہیں جس سے اس علاقے کی آثار قدیمہ کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ معروف صہیونی اخبار کے مطابق کہ مذکورہ کھدائیوں کی وجہ سے بابرکت مسجد اقصی کے اطراف کے علاقے میں آثار قدیمہ کی تباہی کے ساتھ مسجد کے قدیم ترین آثار بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ صہیونی ریاست کے تحقیق کار نے یہ رپورٹ دو ماہ تیار کر لی تھی مگر اسرائیلی حکام کے دباؤ کی وجہ سے وہ اب تک اسے شائع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ عبرانی اخبار نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے اعلی حکام کی جانب سے ان پر مسلسل شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اس رپورٹ کی تفصیلات شائع نہ کی جائیں، اسرائیلی حکومت کا موقف ہے کہ اس رپورٹ کی وجہ سے صہیونی ریاست کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے اور بڑے پیمانے پر جھڑپیں شروع ہونے کا خطرہ ہے۔ اسرائیل کی تحقیقاتی کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ آج تک مسجد اقصی میں آثار قدیمہ کی بربادی کے متعلق کوئی بھی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی حالانکہ مسجد اقصی کے تحت کی جانے والی کھدائیاں پلاننگ اینڈ بلڈنگ قانون کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘ ھارٹز نے کمیٹی کا یہ بیان بھی شائع کیا ہے کہ ’’ یہ رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے کے لیے صہیونی حکام زبردست دباؤ ڈال رہے ہیں، یہ دباؤ صرف امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہی نہیں بلکہ مقبوضہ مسجد اقصی کے خلاف کی گئی صہیونی مذموم کارروائیوں کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی بھی ایک کوشش ہے۔