امریکا کے ٹی وی چینل ’’فری‘‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک اور انکے امریکی ہم منصب رابرٹ گیٹس نے اسرائیل اور اس کی ائیرفورس کے لیے میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔ صہیونی وزیر دفاع کے حالیہ دورہ واشنگٹن پر مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل متوقع جنگ کے لیے بھرپور تیاری میں لگا ہوا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ باراک نے واشنگٹن پہنچنے سے قبل ہی یہ بیان دیا تھا کہ وہ یہاں امریکی ایف ۔ 35 جنگی طیاروں کے بارے میں بات چیت کرنے آئے ہیں، واضح رہے کہ یہ طیارہ اس اعتبار سے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ یہ اپنے ساتھ ایٹمی اسلحہ بھی لے جا سکتا ہے۔ باراک نے اپنے پینٹاگون کے دورے کے موقع پر بھی سیکیورٹی کے نہایت پیچیدہ اور مشکل معاملات پر بات چیت کی۔ ان کا یہ دورہ 31 جولائی کو ختم ہو گا۔ اس سے کچھ روز قبل امریکی اور صہیونی حکام اسرائیل میں اینٹی میزائل سسٹم ’’ایرو 3‘‘ کی تنصیب کے معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں۔ اس نظام کے تحت اسرائیل لانگ رینج میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔ پینٹاگون کے مطابق اسرائیل اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کرنے کی طرف سفر جاری رکھے ہوئے ہے، وہ شارٹ رینج میزائل کے خلاف متحرک ائیر ڈیفنس سسٹم ’’آئرن ڈوم‘‘ اور مڈل رینج میزائل کے خلاف ڈیوڈ روپ سسٹم بھی حاصل کر چکا ہے۔ امریکا کے عسکری ذرائع کے مطابق ان تمام نظاموں کی موجودگی میں صہیونی فوج طویل فاصلے سے بھی اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتی ہے۔