فلسطینی وزیراعظم کے سیاسی مشیر ڈاکٹر یوسف رزقہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی جارحیت کی تحقیقات کی کمیٹی سے عدم تعاون کا اعلان سزا سے بچنے کی ایک کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ فلسطینی حکومت اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کے کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کا پوری طرح احترام کرتی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ رزقہ کے بیان کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ یہ کمیٹی فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور ظالمانہ اقدامات کے خلاف ایک مضبوط موقف اختیار کرے گی اور غزہ کی پٹی کا بری اور بحری محاصرہ ختم کرنے کے لیے اہم تجاویز سامنے لائے گی۔ رزقہ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کمیشن حقائق تلاش کرنے کے لیے نہیں بلکہ سانحے کی تحقیق کا کام سرانجام دے گا۔ اقوام متحدہ بھی اس سانحے کی تصدیق کرنے کے بعد برملا کہ چکی ہے کہ جس نے بھی یہ جرم کیا ہے اسے مناسب سزا ملنی چاہیے۔ اسرائیل کی جانب سے کمیٹی کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست نے سزا سے بچنے اور عالمی قوانین کے شکنجے سے نکلنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ اس کا انکار دراصل اس مسئلہ سے جان چھڑانے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے تاکیداً کہا کہ عالمی حقائق کی چھان بین کرنے والی ہر کمیٹی نے عالمی سمندری پانیوں میں ہونے والے اس جرم کی پرزور مذمت کی ہے۔ اس کا ارتکاب کرنے والوں کے پاس اپنے کیے کا تھوڑا سا بھی جواز نہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو خود تفتیش کا حق حاصل نہیں۔ رزقہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کمیٹی کے ساتھ عدم تعاون کے اعلان سے کمیٹی کا کام متاثر ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کمیٹی سے اسرائیل کو عملی سزا کے بجائے صرف رپورٹ پر اکتفا کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ سب کچھ ہیومن رائٹس کونسل اور ترکی کو اقوام متحدہ کی طرف رجوع کرنے اور کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بیان دینے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کر سکتا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی کمیٹی نے 31 مئی کو آزادی کے قافلے پر کیے گئے صہیونی حملے کی تحقیقات کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا تھا۔