امریکا میں فلسطینی راہنماؤں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے صدر محمود عباس کے اس موقف کی شدید مذمت کی گئی ہے جس میں انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر بحث کی مخالفت کی تھی۔ واشنگٹن میں فلسطینی راہنماؤں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہاگیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی امریکا اور اسرائیل سے حقیر مالی امداد کے عوض فلسطینی عوام کے حقوق کی سودے بازی کی مرتکب ہورہی ہے اور محمود عباس نے لالج میں آکر شہدا کے خون سے غداری شروع کر دی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی رپورٹ پر مارچ 2010 تک بحث روکنا بذات خود ایک غیرقانونی اقدام ہے، یہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست تعاون کی ایک شکل اور تحریک آزادی فلسطین کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کےمترادف ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام سے قومی مفاہمت کے لیے قاہرہ میں کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔ ادھر امریکا میں فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق کام کرنے والی تنظیم کے سربراہ موسیٰ الہندی نے بھی گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث موخر کرانے کے محمود عباس کے اقدام کی شدید مذمت کی اور کہا کہ محمود عباس امریکا اور اسرائیل کے ایجنڈے پرکام کررہے ہیں، انہوں نے امریکی خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے خود کو مختص کر دیا ہے۔ فلسطینی حقوق کی جہاں بھی بات ہوتی ہے محمود عباس اس کی راہ میں آڑے آجاتے ہیں۔