اسرائیل کی حکمران جماعت”لیکوڈ” سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کنیسٹ نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر اس مقدس مقام کی دانستہ بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز صہیونی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر اور لیکوڈ کے پارلیمانی رکن ڈانی ڈانون دیگر کئی یہودیوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ کےایک اہم مقام حرم قدسی میں داخل ہوئے. اس موقع پر اسرائیلی پولیس اور فوج کی بڑی تعداد بھی موجود تھے. یہودی رکن اور اس کے ہمراہ وفد کے شرکا حرم قدسی میں نمازکی جگہوں میں تقریبا ایک گھنٹے تک گھومتے رہے.اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں نے صہیونی رکن پارلیمان کی طرف سے حرم قدسی کی بے حرمتی کے خلاف شدید نعرے بازی کی. شہریوں نے اللہ اکبر کے نعرے بلند کیے اور صہیونی رکن سے مسجد سے نکل جانے کا مطالبہ کیا.حرم قدسی میں داخلے سے قبل اسرائیلی ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کی آمد کا مقصد رومنوں کے دور میں اس جگہ مسمار کیے گئے ایک کنیسے کی مسماری کی یاد تازہ کرنا ہے. ایک سوال پر کہ آیا ان کے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے فلسطینیوں اور یہودی آبادکاروں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے پر یہودی رکن کنیسٹ کا کہنا تھاکہ “میں نہیں سمجھتا کہ میرے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے فلسطینی اشتعال میں آ جائیں گے” انہوں نے پولیس اور فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حرم قدسی میں یہودیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں تا کہ یہودی یہاں اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی بغیر کسی خوف کے کر سکیں.