مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی مجسٹریٹ عدالت نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابوطیر کی مدت حراست میں عدالتی کارروائی کی تکمیل تک توسیع کر دی، یہ فیصلہ ابوطیر کی جانب سے رہائی کے لیے القدس چھوڑنے کی اسرائیلی شرط ماننے سے انکار کے بعد کیا گیا ہے۔ اس موقع پر ابوطیر نے کہا کہ انہوں نے عقوبت خانوں کی زندگی کو القدس چھوڑنے پر ترجیح دے دی ہے۔ وہ کسی بھی قیمت پر القدس چھوڑنے پر راضی نہ ہونگے۔ اس سے قبل اسرائیلی عدالت نے ابو طیر کے فوری القدس چھوڑنے اور 350 ہزار شیکل جرمانہ ادا کرنے کی شرط پر ان کی رہائی کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ جرمانے کا 50 ہزار شیکل نقد ادا کریں، 100 ہزار شیکل کی ادائیگی کے لیے کاغذات پر دستخط کریں۔ اور بقیہ 200 ہزار کی ادائیگی کے لیے القدس کے دو مالدار کاروباری حضرات کی ضمانت پیش کریں۔ یہ افراد ان کے القدس سے نکلنے اور واپس نہ آنے کی بھی یقین دہانی کرائیں گے۔ ابوطیر کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اٹارنی جنرل اور عدالت کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا اور کہا ’’میں جیل اور القدس دونوں کو اختیار کرتا ہوں‘‘