فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام فلسطینی مریض قیدیوں کو علاج کی سہولت مہیا کرنے کے لیے جھوٹے اقرار، معلومات کی فراہمی، مزاحمتی سرگرمیوں کو ترک کرنے، صہیونی فوج کا ساتھ دینے اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کے وعدوں کی شرائط عائد کر رہے ہیں۔ ماہر امور اسیران عبد الناصر فروانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جیل انتظامیہ نے ہر قیدی بالخصوص مریضوں کو کو یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کی ہے کہ ان کو علاج کی اتنی ہی سہولیات میسر ہونگی جتنا وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون، شرائط پر عملدرآمد اور احکامات کی بجاآوری کرینگے۔ فروانہ، جو خود بھی اسرائیلی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں، نے کہا ہے کہ فلسطینی اسیران نے اپنے پیغامات میں مریض قیدیوں کے ساتھ سودے بازی کرنے کی اسرائیلی پالیسی ناکام کرنے کا کہا ہے۔ قیدیوں نے کسی بھی قیمت پر بلیک میلنگ کی اس اسرائیلی پالیسی کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا ہے، تاہم اس موقع پر انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مداخلتب کی اپیل کی اور سودے بازی سے اجتناب کرتے ہوئے قیدیوں کے علاج کا مطالبہ کیا۔