غزہ – (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ پٹی میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک اور صحت کے ڈھانچے کی تباہی کے نتیجے میں اسقاط حمل کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ گذشتہ برس کے مقابلے میں نومولود بچوں کی تعداد میں 40 فیصد تک خطرناک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو غزہ میں صحت اور انسانی حالات کی شدید گراوٹ کا واضح ثبوت ہے۔
اپنے پریس بیانات میں منیر البرش نے بتایا کہ ماہانہ پیدائشوں کی تعداد جو پہلے تقریباً 26 ہزار تھی اب کم ہو کر محض 17 ہزار کے قریب رہ گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ حاملہ خواتین کو درپیش نہایت کٹھن اور غیر انسانی حالات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی میں کم وزن بچوں کی پیدائش ایک عام اور تشویشناک رجحان بنتا جا رہا ہے، جس کی وجہ ماؤں کی شدید غذائی قلت اور بنیادی غذائی سپلیمنٹس کے داخلے پر پابندی ہے، جس کا براہ راست اور تباہ کن اثر جنین اور نومولود بچوں کی صحت پر پڑ رہا ہے۔
منیر البرش نے مزید انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل نے دانستہ طور پر تولیدی مراکز کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ البسمہ مرکز پر بمباری کے نتیجے میں نائٹروجن کی نالیاں جل گئیں اور تقریباً چار ہزار مکمل طور پر تیار شدہ بارآور جنین تباہ ہو گئے۔ انہوں نے اس حملے کو غزہ میں تولیدی صحت کے مستقبل پر ایک نہایت خطرناک وار قرار دیا۔
یہ تمام صورتحال اس اجتماعی نسل کشی کے تناظر میں سامنے آ رہی ہے جو قابض ریاست غزہ کی پٹی میں سات اکتوبرسنہ 2023ء سے امریکہ اور یورپی حمایت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سفاک جارحیت میں قتل عام، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، ہمہ گیر تباہی، جبری بے دخلی اور من مانی گرفتاریاں شامل ہیں جبکہ عالمی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو کھلم کھلا نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، اس کے علاوہ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ سیکڑوں ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ شدید قحط نے متعدد شہریوں خصوصاً بچوں کی جانیں لے لی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کے بیشتر شہر اور علاقے مکمل تباہی کا شکار ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی دھڑوں اور قابض اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدہ گذشتہ اکتوبر کی دس تاریخ کو نافذ ہوا تھا تاہم ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اس سفاک جارحیت نے غزہ میں طویل المدتی انسانی اور صحت کے تباہ کن اثرات چھوڑے ہیں۔
