غزہ – (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ پٹی پر اثر انداز ہونے والے شدید موسمی دباؤ کے دوران شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے اعلان کیا ہے کہ موسم کی شدت کے آغاز سے اب تک دو اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جن میں ایک کمسن بچہ اور ایک خاتون شامل ہیں۔
محمود بصل کے مطابق ایک بچہ غزہ شہر کے شمال میں واقع السودانیہ کے علاقے میں پانی سے بھرے ایک گڑھے میں ڈوب کر شہید ہوا جبکہ دوسری ہلاکت غزہ بندرگاہ کے قریب ایک دیوار گرنے کے باعث پیش آئی جہاں ایک فلسطینی خاتون جان کی بازی ہار گئی۔
اتوار کے روز جاری کردہ ایک پریس بیان میں محمود بصل نے بتایا کہ تیز ہواؤں اور بارشوں کے باعث سینکڑوں خیمے یا تو پانی میں ڈوب گئے یا ہوا میں اڑ گئے حالانکہ یہ موسمی دباؤ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کم شدت کا ہے۔ اس کے باوجود بے گھر فلسطینی خاندانوں کی مشکلات میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہری دفاع کے عملے کو غرقابی سے متعلق سینکڑوں ہنگامی اپیلیں موصول ہوئیں جن کے جواب میں مختلف پناہ گاہوں اور غزہ پٹی کے متعدد علاقوں میں درجنوں واقعات میں بروقت مداخلت کی گئی۔
محمود بصل نے عالمی اداروں سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی سامان اور رہائش کے ضروری وسائل کی فراہمی ناگزیر ہو چکی ہے جبکہ خدماتی نظام کے بنیادی ڈھانچے کو بحال کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں صرف خیموں کی فراہمی کی بات کرنا اب کسی طور مؤثر نہیں رہا۔
شدید ہواؤں اور موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں بے گھر افراد کے بڑی تعداد میں خیمے پانی میں ڈوب گئے جبکہ کئی خیمے مکمل طور پر اکھڑ گئے۔ اس صورتحال نے ان دسیوں ہزار فلسطینی خاندانوں کی اذیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے جو پہلے ہی نہایت کٹھن انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
شہری دفاع کے سابقہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر کے آغاز سے غزہ پٹی کو متاثر کرنے والے موسمی دباؤ کے باعث اب تک 17 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں چار بچے شامل ہیں جبکہ قابض اسرائیل کی جانب سے گھروں کی تباہی کے بعد بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے تقریباً 90 فیصد پناہ گزین مراکز پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق موسمی حالات کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی متاثر ہوئے ہیں جو مجموعی طور پر پندرہ لاکھ افراد میں شامل ہیں۔ یہ تمام افراد عارضی خیموں اور کمزور پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں زندگی کے بنیادی تحفظ کا بھی کوئی انتظام موجود نہیں۔
غزہ پٹی کے مکینوں کو ہفتے کے روز دوپہر سے ایک شدید قطبی موسمی دباؤ کا سامنا ہے جو رواں موسم سرما کے آغاز کے بعد تیسرا بڑا دباؤ ہے۔ ایسے میں سینکڑوں ہزار بے گھر فلسطینی بوسیدہ خیموں اور کمزور پناہ گاہوں میں شدید اذیت کا شکار ہیں جبکہ قابض اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں غزہ پٹی کے تمام علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ تباہی سے دوچار ہو چکا ہے۔
