مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے التفاح محلہ میں نام نہاد زرد لکیر کو مزید آگے بڑھا دیا ہے تاکہ اس علاقے میں رہائشی بلاکس کو دھماکوں سے اڑانے کی کارروائیاں کی جاسکیں۔ یہ اقدام سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی اور غزہ کی پٹی میں منظم مسماری کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس میں حالیہ عرصے کے دوران نمایاں شدت آئی ہے۔
قابض فوج نے التفاح محلے کے مشرق میں اس علاقے میں ایک مکمل رہائشی بلاک خالی کرانے کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جسے وہ نام نہاد محفوظ علاقہ قرار دیتی ہے۔ اس کا مقصد علاقے کو مسمار کرنا اور نام نہاد زرد کیوبز کی حد کو مزید بڑھانا ہے جو سو میٹر سے زائد اضافی فاصلے اور تین سو میٹر سے زیادہ چوڑائی تک پھیلی ہوگی۔
اس اعلان کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی دیکھنے میں آئی ہے۔ التفاح محلے کے مشرقی حصے سے سینکڑوں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے جس سے شہریوں میں خوف اور شدید بے چینی پھیل گئی۔ رہائشیوں کو اس بات کا خدشہ لاحق ہے کہ ماضی کی طرح اس اقدام کے بعد گھروں کو دھماکوں سے اڑایا جائے گا اور بنیادی ڈھانچے کو وسیع پیمانے پر تباہ کیا جائے گا۔
مقامی ذرائع کے مطابق نشانہ بنائے گئے علاقے کی حدود سنافر کے گرد و نواح سے شروع ہو کر اقوام متحدہ کے ایک مرکز تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قابض اسرائیلی کنٹرول غزہ شہر کے مشرق میں صلاح الدین اسٹریٹ کے انتہائی قریب تک پہنچ رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قابض فوجی گاڑیوں نے علاقے میں نام نہاد زرد کیوبز داخل کی ہیں۔ یہ سیمنٹ کے بلاکس ہیں جنہیں قابض فورسز فوجی مقامات قائم کرنے اور زمینی حقائق مسلط کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ یہ اقدام رہائشی محلوں اور شہری گھروں کی قیمت پر بفر زون کو وسیع کرنے کے واضح ارادے کی عکاسی کرتا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق ان سرگرمیوں کے ساتھ غیر اعلانیہ انخلا کے احکامات اور براہ راست میدانی دھمکیاں بھی دی گئیں جس کے نتیجے میں التفاح محلہ کے مشرقی علاقوں سے سینکڑوں خاندانوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ زرد لکیر کی یہ نئی توسیع عملی طور پر محلہ کے اندر مغرب کی سمت پیش قدمی کے مترادف ہے۔ اس سے رہائشی رقبہ مزید سکڑ جائے گا اور ایک نیا سکیورٹی منظرنامہ مسلط ہوگا جو باقی ماندہ آبادی کے استحکام کو خطرے میں ڈالے گا اور غزہ شہر میں جاری بے گھری کے بحران کو مزید گہرا کرے گا۔
واضح رہے کہ سنہ 10 اکتوبر کے دوران حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدہ طے پانے کے بعد قابض فوج متعدد مرتبہ اس زرد لکیر کو وسعت دے چکی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب قابض اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاٹز نے آج ہی اس بات کا اعلان کیا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں آبادکاری کے مراکز قائم کرنے کا ارادہ ہے۔ اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قابض اسرائیل غزہ کی سرزمین سے کبھی نہیں نکلے گا اور غزہ کے اندر ایک وسیع سکیورٹی علاقہ برقرار رکھا جائے گا جس کا جواز وہ غلاف غزہ میں واقع قابض اسرائیلی بستیوں کے تحفظ کو قرار دیتا ہے۔
