Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

اسرائیلی قیدخانوں میں 9300 فلسطینی اسیران، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

فلسطینی محکمہ امور اسیران اور کلب برائے اسیران فلسطین نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید نو ہزار تین سو سے زائد فلسطینی اسیران کے خلاف منظم تباہی کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں جو بنیادی طور پر تشدد اور سنگین خلاف ورزیوں پر مبنی ایک مکمل نظام کے تحت انجام دی جارہی ہیں۔

جمعرات کے روز جاری کی گئی ایک نئی مشترکہ بریفنگ میں دونوں اداروں نے وضاحت کی کہ یہ جرائم بغیر کسی استثنا کے تمام اسیران کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسی پالیسیوں اور اقدامات کو غیر معمولی انداز میں راسخ کیا گیا ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف جاری ہمہ گیر نسل کشی اور نوآبادیاتی مٹاؤ کی کارروائیوں کا لازمی حصہ ہیں۔

بیان کی بنیاد سنہ 2025ء کے ماہ دسمبر کے دوران کی گئی درجنوں میدانی دوروں پر رکھی گئی جن میں متعدد جیلیں اور مراکز شامل تھے۔ ان میں عوفر جیل النقب ، مجدو اور الرملہ کلینک کے علاوہ رکیفت سیکشن شطہ جیل جلبوع جیل اور جانوت شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حراستی کیمپ بھی زیر مشاہدہ آئے جن میں سر فہرست سدیہ تیمان اور جلعاد ہیں۔

خواتین اسیران کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ دامون جیل میں قید پچاس اسیرات کو منظم اور نہایت سفاکانہ کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کارروائیوں میں گیس کا چھڑکاؤ ،مارپیٹ ہتھکڑیاں لگانا اور شدید سردی میں جبری طور پر بٹھانا شامل تھا۔

رپورٹ میں اسیرات کو بنیادی نسوانی ضروریات سے محروم رکھنے کی بھی تصدیق کی گئی جن میں سینیٹری پیڈز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ طبی سہولتیں بھی روک دی گئیں حتیٰ کہ دائمی امراض میں مبتلا اسیرات کو بھی علاج فراہم نہیں کیا گیا جن میں کینسر جیسی موذی بیماری کی مریضات شامل ہیں۔

بریفنگ میں جانوت جیل کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی گئی جہاں تحریک اسیران کی کئی نمایاں قیادتیں قید ہیں۔ ان میں فلسطین کی آزادی کے لیے عوامی محاذ کے سیکرٹری جنرل احمد سعدات بھی شامل ہیں۔

دونوں اداروں نے تصدیق کی کہ یہ قائدین انتہائی سخت حالات میں رکھے گئے ہیں۔ ان پر تشدد تنہائی میں قید اور علاج سے محرومی کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں سنگین جسمانی چوٹیں سامنے آئی ہیں جن میں پسلیوں کے فریکچر اور کمر کے شدید درد شامل ہیں۔

جلبوع جیل اور شطہ جیل میں بھی رپورٹ کے مطابق کریک ڈاؤن کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جہاں اسیران پر لاٹھیاں گیس اور تشدد استعمال کیا گیا۔ اسی طرح النقب جیل میں بھوک مسلط کرنے کی پالیسی بدستور جاری ہے جہاں روزانہ تین وقت کا کھانا نہایت قلیل مقدار میں دیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں شدید کمزوری وزن میں خطرناک کمی اور خارش جیسی جلدی بیماریوں کا پھیلاؤ ہوا ہے۔ کئی اسیران نامعلوم وائرسوں کا شکار بھی ہوئے مگر انہیں مناسب علاج فراہم نہیں کیا گیا۔

بیان میں یہ بھی دستاویزی شکل میں سامنے آیا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے چودہ سو سے زائد اسیر قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں جہاں انہیں وحشیانہ تشدد اور انسانی وقار کی کھلی پامالی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً تین سو پچاس بچے اسیر بھی نہایت کربناک حالات میں قید ہیں جنہیں ملاقاتوں اور طبی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے اور وہ مارپیٹ اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

امور اسیران و محررین اور کلب برائے اسیران نے اپنی بریفنگ کے اختتام پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کی پالیسیاں براہ راست اسیران کے انسانی وقار کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہ ذلت آمیز اور جابرانہ اقدامات لمحہ بہ لمحہ اور چوبیس گھنٹے جیلوں کے اندر نافذ کیے جا رہے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan