Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

فلسطینی امدادی ادارہ انروا، 2025ء میں غیر معمولی خطرات سے دوچار

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنے والی تنظیم باڈی 302 اور فلسطینیوں کے بیرون ملک عوامی کانفرنس میں قائم انروا فائل نے خبردار کیا ہے کہ سنہ 2025ء فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے ’انروا‘ کی تاریخ کا سب سے خطرناک سال ثابت ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنہ 1949ء میں قیام کے بعد پہلی مرتبہ ’انروا‘ کو ایسی شدید سیاسی اور مالی یلغار کا سامنا ہے جس میں امریکہ اور قابض اسرائیل کی جانب سے براہ راست نشانہ بنایا جانا ادارے کو تباہی کے دہانے تک لے آیا ہے۔

جاری ہونے والی مشترکہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ ’انروا‘ کو درپیش موجودہ بحران کی جڑیں اس کے قیام کے وقت سے موجود ساختی خامیوں میں پیوست ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں غیر مستحکم رضاکارانہ فنڈنگ پر انحصار، پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کو صرف ادارے کے پانچ عملی علاقوں تک محدود رکھنا جبکہ ان علاقوں سے باہر موجود فلسطینی پناہ گزینوں اور سنہ 1948ء کے اندر بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کو شامل نہ کرنا، نیز انسانی اور قانونی تحفظ کے کمزور پروگرام شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ ذمہ داریاں دراصل اقوام متحدہ کی فلسطین سے متعلق مصالحتی کمیٹی کو ادا کرنی تھیں جسے پچاس کی دہائی سے غیر مؤثر بنا دیا گیا۔

رپورٹ میں رواں سال کے دوران پیش آنے والی نہایت سنگین پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ان میں امریکی انتظامیہ کے اندر ’انروا‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر ہونے والی بحث، قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے القدس گورنری کے علاقے شیخ جراح میں انروا کے دفتر پر دھاوا، اقوام متحدہ کا پرچم اتار کر قابض اسرائیل کا جھنڈا لہرانا اور وہ اسرائیلی قانون سازی شامل ہے جس کا مقصد مغربی کنارے اور القدس میں انروا کے کام پر پابندی لگانا اور اس کی بنیادی خدمات منقطع کرنا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ انروا کے مینڈیٹ کی تجدید کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوران یورپی حمایت میں نمایاں کمی آئی جہاں حمایتی ممالک کی تعداد 165 سے گھٹ کر 151 رہ گئی جبکہ پانچ ممالک نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔ اسے صہیونی لابی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا واضح اشارہ قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے انروا کو غیر جانبداری اور اس کے عملے کے سیاسی وابستگی سے متعلق الزامات سے بری قرار دیا تاہم اس کے باوجود امریکہ اور قابض اسرائیل کی جانب سے دباؤ کا سلسلہ نہ رک سکا۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ایان مارٹن کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انروا کی بعض ذمہ داریاں میزبان ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کی سفارش کی گئی۔ اسی کے ساتھ انروا کی جانب سے کلوونا رپورٹ کی گورننس سے متعلق سفارشات پر عمل درآمد کی بات بھی سامنے آئی جس میں تقریباً 30 ہزار ملازمین کی نمائندگی کرنے والی ورکر یونینز کی از سر نو تنظیم شامل ہے۔

رپورٹ نے اس امر پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا کہ قابض اسرائیل غزہ میں امداد کی فراہمی کو مغربی کنارے، القدس اور غزہ میں انروا کے خاتمے سے مشروط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نصاب تعلیم میں تبدیلی کے دباؤ اور منظم میڈیا مہمات کا بھی ذکر کیا گیا جن میں نیویارک میں دکھائی جانے والی فلم انروا کا خاتمہ سرفہرست ہے جو ادارے کے وجود کو ختم کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کو میزبان ممالک میں ضم کرنے کی وکالت کرتی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی، امریکی اور یورپی فریقین کے درمیان ممکنہ سیاسی سودے بازیوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں جن کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں عارضی کردار دینے کے بدلے مغربی کنارے اور القدس میں انروا کے کام کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں انروا کے مستقبل سے متعلق متعدد منظرنامے پیش کیے گئے جن میں سیاسی حمایت برقرار رہنے مگر مالی وسائل نہ ملنے، خدمات کے معیار میں مزید کمی، دباؤ کا شام کے محاذ تک پھیل جانا، اور مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں چھاپوں اور تباہی میں اضافے کا خدشہ شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی وسیع سیاسی حمایت کے باوجود انروا کا دائمی مالی خسارہ سنہ 2026ء مارچ تک تقریباً 200 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

رپورٹ کے اختتام پرفلسطینی قیادت اور عوام سے مطالبہ کیا کہ ادارے کے تحفظ اور مضبوطی کے لیے جامع قومی نظرثانی کی جائے اور عوامی، سیاسی، قانونی اور سفارتی سطح پر مؤثر تحریک شروع کی جائے تاکہ اقوام متحدہ کے اندر طاقت کے توازن کو بدلا جا سکے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا کہ انروا کے دائرہ اختیار کو وسعت دینا اور فلسطینی پناہ گزینوں کے تحفظ میں اس کے کردار کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ حق واپسی کے حصول تک ان کے حقوق کا دفاع ممکن بنایا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan