مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ میں آج بدھ کے روز قابض اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ قابض اسرائیل مسلسل 76ویں روز بھی سیز فائر اور جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی دوران بارشوں کے نئے سلسلے نے بے گھر فلسطینیوں کے بوسیدہ خیموں کو ڈبو دیا ہے۔
شمالی غزہ میں جبالیا البلد اور جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرقی علاقوں میں قابض اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔
طبی ذرائع نے بتایا کہ جبالیا البلد کے علاقے الجرن میں قابض افواج کی جانب سے شہریوں کے ایک گروہ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ایوب عبد عائش نصر شہید ہو گئے جبکہ دو دیگر شہری زخمی ہوئے۔
اسی طرح خان یونس شہر کے مشرق میں قابض اسرائیلی فائرنگ سے مزید تین فلسطینی شہری زخمی ہوئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے آج علی الصبح جنوبی غزہ کے شہر رفح پر دو فضائی حملے کیے۔ اس کے ساتھ ساتھ قابض افواج کی بکتر بند گاڑیوں نے المواصی کے علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں پر بھی فائرنگ کی۔
اسی وقت قابض توپ خانے نے غزہ شہر کے مشرق میں واقع محلہ التفاح کے مشرقی علاقوں کو نشانہ بنایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پورے قطاع میں جارحانہ کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔
مزید برآں قابض اسرائیلی توپ خانے نے وسطی غزہ میں واقع البریج کیمپ کے شمال مشرقی علاقوں پر بھی گولہ باری کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے مختلف محاذوں پر فوجی حملے بدستور جاری ہیں۔
دوسری جانب بارشوں کے دوبارہ آغاز سے بے گھر فلسطینیوں کے خستہ حال خیمے پانی میں ڈوب گئے۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام دو برس سے جاری نسل کشی کی جنگ کے باعث شہری ڈھانچے کی مکمل تباہی اور شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں مناسب پناہ میسر نہیں۔
یہ تمام حالات اس وقت پیش آ رہے ہیں جب سیز فائر معاہدہ ابھی تک دوسرے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکا۔ مجوزہ بین الاقوامی فورس کی تعیناتی پر ابہام برقرار ہے جبکہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ میں نئی انتظامیہ کی تشکیل جیسے حساس معاملات بھی تاحال غیر واضح ہیں۔
اسی دوران قابض اسرائیلی فوج کے وزیر یسرائیل کاٹز نے پیر کے روز اعلان کیا کہ قابض اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا نہیں کرے گا۔ اس نے انکشاف کیا کہ اس کی حکومت شمالی غزہ میں زرعی نوعیت کے فوجی اڈے قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو سنہ 2005ء میں انخلا کے دوران خالی کی گئی استعماری بستیوں کی جگہ ہوں گے۔
اس نے مزید کہا کہ انتہا پسند قابض حکومت شمالی غزہ میں استعماری مرکز قائم کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے تاہم بعد ازاں وہ اس بیان سے پیچھے ہٹ گیا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ان بیانات پر قابض اسرائیل میں موجود امریکی ہیڈکوارٹر میں حیرت کا اظہار کیا گیا کیونکہ یہ اعلانات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ منصوبوں سے متصادم تھے۔
بعد ازاں یسرائیل کاٹز نے وضاحت دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شمالی غزہ میں نیم فوجی ناحل یونٹس سے متعلق اس کا بیان محض سکیورٹی تناظر میں تھا اور حکومت کا غزہ میں نئی استعماری بستیاں قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ تعیناتی کا مقصد صرف سکیورٹی ہوگا۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا کہ یسرائیل کاٹز کے بیانات سیز فائر معاہدے کی سنگین اور واضح خلاف ورزی ہیں اور یہ امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ میں امن سے متعلق اعلانات کی صریح نفی کرتے ہیں۔
