مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 16 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ سنگین صورتحال قابض صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کے باعث علاقے میں جاری معاشی بحرانوں اور مسلسل تنازعات کا براہ راست نتیجہ ہے۔
تنظیم نے واضح کیا کہ یہ حالات آبادی کی زندگیوں کے لیے ایک بڑے خطرے کی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ متاثرہ افراد کے لیے خوراک اور بنیادی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انسانی معاونت اور ہنگامی اقدامات میں فوری اضافہ کیا جائے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البرش نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کے مطابق اس کی وجہ مسلسل معاشی اور انسانی بحران اور خوراک اور بنیادی امداد کی شدید کمی ہے۔
انہوں نے بچوں کی صحت اور جانوں کے تحفظ کے لیے فوری غذائی اور طبی امداد کی فراہمی کو ناگزیر قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں انسانی المیے کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ نے بھی تصدیق کی ہے کہ غزہ کی صورتحال بدستور نہایت ابتر ہے۔ ایجنسی کے مطابق خاندان شدید مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ خوراک کی شدید قلت اور وسیع پیمانے پر تباہی نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
“انروا” نے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں تقریباً 16 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کی بلند ترین سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ آبادی کو خوراک اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے فوری انسانی مداخلت ناگزیر ہو چکی ہے۔
ادھر سیو دی چلڈرن تنظیم نے بھی خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی المیہ بدستور جاری ہے۔ تنظیم نے زور دیا کہ آبادی کے لیے فوری امداد کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔
تنظیم نے مطالبہ کیا کہ سرحدی راستے فوری طور پر کھولے جائیں تاکہ انسانی امداد بشمول عارضی رہائش گاہوں اور سردیوں کے ملبوسات غزہ میں داخل ہو سکیں۔ اس کے ساتھ شدید سردی کے پیش نظر بچوں کے تحفظ کو خصوصی ترجیح دینے پر زور دیا گیا۔
اسی تناظر میں یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل محاصرہ برقرار رکھ کر اور عارضی رہائش گاہوں کی آمد روک کر غزہ کے شہریوں کے لیے سردی کو قتل کے ایک ہتھیار میں تبدیل کر رہا ہے۔
مانیٹر نے نشاندہی کی کہ خراب موسم کی شدت کے ساتھ سیکڑوں متاثرہ مکانات کے منہدم ہونے کا سنگین خطرہ لاحق ہے جس کے باعث شہریوں کو یا تو گرنے کے خطرے سے دوچار گھروں میں رہنے یا ایسی خیمہ بستیوں میں پناہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو سردی اور بارش سے کوئی تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔
یورو میڈیٹرینین مانیٹر نے اس امر پر زور دیا کہ رہائش سے محرومی کی یہ پالیسی جبری بے دخلی اور محفوظ رہائش کے حق سے محروم کرنے کی ایک منظم حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ادارے نے عالمی برادری اور مناسب رہائش کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں اور فوری طور پر پابندیاں ختم کروائیں۔ مانیٹر نے خبردار کیا کہ سردیوں میں اس پابندی کا تسلسل دانستہ قتل کے مترادف ہے۔
