مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
مقبوضہ مغربی کنارے کے متعدد دیہاتوں اور شہروں میں قابض اسرائیلی فوج کے اچانک دھاووں کے دوران فلسطینی نوجوانوں اور قابض افواج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے شمالی مغربی کنارے میں طولکرم شہر کے مشرق میں واقع کفر اللبد پر دھاوا بولا جس کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے مزاحمت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی اور صوتی بم پھینکے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
اسی طرح شمالی مغربی کنارے میں طوباس شہر میں بھی فلسطینی نوجوانوں اور قابض اسرائیلی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جہاں قابض افواج نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔
مرکزی مغربی کنارے میں مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی افواج نے رام اللہ شہر کے شمال میں واقع بلدہ ترمسعیا پر متعدد فوجی گاڑیوں کے ساتھ دھاوا بولا۔ اس دوران فوج نے بلدہ کے اندر صوتی بم اور زہریلی آنسو گیس کے گولے داغے تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
جنوبی مغربی کنارے میں عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوجی بلڈوزروں نے الخلیل شہر کے جنوب میں واقع بلدہ یطا کو جانے والی متعدد ذیلی سڑکیں بند کر دیں۔ یہ سڑکیں مقامی باشندوں نے اس لیے بنائی تھیں تاکہ ان مرکزی راستوں سے بچا جا سکے جنہیں قابض فوج اکثر بند رکھتی ہے۔
اس دوران قابض اسرائیلی مظالم کی نگرانی کرنے والے کارکن اسامہ مخامرہ نے صحافیوں میں تقسیم کیے گئے ایک مختصر بیان میں انکشاف کیا کہ جنوبی الخلیل کے علاقے مسافر یطا میں قابض آبادکاروں نے ایک فلسطینی گھر اور غیر ملکی یکجہتی کارکنوں پر حملہ کیا۔
مخامرہ نے بتایا کہ آبادکاروں نے علاقے فاتح سدرہ میں شہری فرید الحمامدہ کے مسکن پر دھاوا بول کر فلسطینی شہریوں اور غیر ملکی کارکنوں کو نشانہ بنایا تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بعد ازاں علاقے میں داخل ہونے والی قابض اسرائیلی فوج نے شہری خالد احمد الحمامدہ کو گرفتار کر لیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے رام اللہ شہر کے شمال میں بیرزیت نابلس کے جنوب میں اودلا اور بیت لحم شہر کے علاقے تقوع پر بھی دھاوے بولے۔
غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے جو دو برس تک جاری رہی قابض اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں شدت اختیار کی گئی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 1103 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ قریب 11 ہزار افراد زخمی اور 21 ہزار سے زائد فلسطینی گرفتار کیے جا چکے ہیں یہ اعداد و شمار فلسطینی ذرائع نے جاری کیے ہیں۔
دوسری جانب قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل حمایت سے 8 اکتوبر سنہ 2023ء سے غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ شروع کی جس کے نتیجے میں اب تک 71 ہزار فلسطینی شہید اور 171 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ کو وسیع پیمانے پر تباہی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق تعمیر نو کی لاگت تقریباً 70 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
