مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی فوج اورپولیس کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اطلاعات کے مطابق تقریبا 121 قابض اسرائیلی آبادکاروں نے قابض فوج اور پولیس کی سخت سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا اور اس کے صحنوں میں تلمودی رسومات اور دعائیں ادا کیں۔
القدس میں اسلامی اوقاف کے محکمے کے ایک عہدیدار نے پریس بیان میں بتایا کہ یہ دراندازیاں دو اوقات میں کی گئیں۔ صبح کے وقت 59 آبادکار مسجد میں داخل ہوئے جبکہ نمازِ ظہر کے بعد مزید 62 قابض آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کو پامال کیا۔
عہدیدار کے مطابق آبادکار مغربی دیوار میں واقع باب المغاربہ کے راستے گروہ در گروہ مسجد میں داخل ہوئے اور اس دوران قابض اسرائیلی پولیس کی براہ راست نگرانی اور حفاظت انہیں حاصل رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ان دراندازیوں کے دوران آبادکاروں نے تلمودی عبادات اور رسومات ادا کیں جو مسجد اقصیٰ کی حرمت کے خلاف جاری مسلسل اور منظم خلاف ورزیوں کا تسلسل ہے۔
اسی سلسلے میں اتوار کے روز قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے ایک محافظ وہبی مکیہ کو چھ ماہ کے لیے مسجد سے دور رکھنے کا حکم جاری کیا، جیسا کہ القدس گورنری کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا۔
یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب مسجد اقصیٰ پر قابض آبادکاروں کے حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ القدس گورنری کے اعداد و شمار کے مطابق ماہ نومبر کے دوران تقریباً 4 ہزار 266 قابض آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا جبکہ 15 ہزار 220 غیر ملکی سیاح بھی مسجد میں داخل ہوئے۔
سنہ 2003ء سے قابض اسرائیلی پولیس یکطرفہ طور پر آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دیتی چلی آ رہی ہے، حالانکہ اسلامی اوقاف کا محکمہ بارہا ان دراندازیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے مگر قابض حکام نے ان مطالبات کو مسلسل نظر انداز کیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خلاف خلاف ورزیوں میں اس وقت سے خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب ایتمار بن گویر نے سنہ 2022ء کے آخر میں قابض اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی کا منصب سنبھالا۔ اس عرصے کے دوران نہ صرف آبادکاروں کی یلغار میں اضافہ ہوا بلکہ قابض حکومت کے وزرا اور کنیسٹ کے ارکان بھی ان حملوں میں شریک ہوتے رہے، جس پر فلسطینی حلقوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی موجودہ حیثیت کو شدید خطرات لاحق ہونے کے بارے میں مسلسل انتباہ جاری کیے جا رہے ہیں۔
