مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی کنیسٹ نے دوسری اور تیسری ریڈنگ میں اس قانون میں توسیع کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت نام نہاد ریاستی سکیورٹی کو نقصان پہنچانے کے بہانے غیر ملکی ٹی وی چینلز کو بند کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس قانون کا اطلاق اب سنہ 2027ء کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔
یہ منظوری کنیسٹ کے رکن آریئل کلنر کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر دی گئی جو حکمران جماعت لیکوڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ووٹنگ کے دوران 22 ارکان نے قانون کے حق میں جبکہ 10 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
یہ قانون نام نہاد عارضی حکم کے تحت نافذ العمل رہے گا جو 31 دسمبر سنہ 2027ء تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اس توسیع کے ذریعے قابض اسرائیل کی وزارت مواصلات کو غیر ملکی چینلز کی سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے وسیع اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔
قانون کے مطابق وزیر مواصلات کو وزیر اعظم کی منظوری اور کابینہ یا حکومت کی توثیق کے بعد یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی چینل پر پابندیاں عائد کرے اگر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کے مواد سے قابض ریاست کی سکیورٹی کو حقیقی نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس قانون کے تحت دی جانے والی سزاؤں میں نشریات کی معطلی، دفاتر کی بندش ،آلات کی ضبطی ویب سائٹس کی بندش اور سیٹلائٹ کے ذریعے نشریات پر پابندی شامل ہے۔
قانون میں یہ بھی درج ہے کہ انتظامی حکم کی مدت 90 دن ہوگی اور اسے مزید ادوار کے لیے بڑھایا جا سکے گا۔
ساتھ ہی قانون میں عدالتی نگرانی کا ایک طریقہ کار بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت اس حکم کو 24 گھنٹوں کے اندر مرکزی عدالت کے سربراہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور تین دن کے اندر عدالتی فیصلہ صادر کرنا لازم ہوگا۔
اس قانون میں توسیع ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ماضی میں انسانی حقوق اور میڈیا سے وابستہ ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ اس قانون کو عرب اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے خلاف پابندیاں برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ اقدام آزادی اظہار پر کاری ضرب اور فلسطینی مؤقف کو دبانے کی ایک منظم کوشش ہے۔
