مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی سفاکانہ بمباری کے نتیجے میں پہلے سے متاثرہ عمارتوں کے منہدم ہونے کا سلسلہ جاری ہے، جہاں گذشتہ اکتوبر سے اب تک 46 عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں، جن کے ملبے تلے دب کر 18 فلسطینی شہید ہو گئے۔
غزہ کی پٹی میں وزارت داخلہ اور قومی سلامتی نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری سے متاثرہ عمارتوں کے منہدم ہونے کے باعث 18 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ یہ شہادتیں 10 اکتوبر سے نافذ سیز فائر کے بعد پیش آنے والے واقعات میں سامنے آئیں۔
وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ متاثرہ گھروں کے رہائشیوں پر عمارتوں کے گرنے کا انسانی المیہ مسلسل سنگین صورت اختیار کر رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ہفتے کی شام غزہ شہر کے شیخ رضوان محلہ میں سامنے آئی، جہاں ایک عمارت کے منہدم ہونے سے چار شہری شہید ہو گئے۔ یوں اکتوبر سے نافذ سیز فائر کے بعد غزہ کی مختلف گورنریوں میں 46 عمارتوں کے گرنے سے شہدا کی تعداد 18 تک جا پہنچی۔
ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایک عمارت جزوی طور پر اپنے مکینوں پر گر گئی، جس کے نتیجے میں اس وقت پانچ افراد کو زندہ نکال لیا گیا، جبکہ چار افراد اتوار کی صبح تک لاپتہ رہے۔ بعد ازاں ملبے سے دو معصوم بچیوں کی لاشیں نکالی گئیں۔
وزارت داخلہ نے خبردار کیا کہ اگر قابض اسرائیل کی جانب سے تعمیر نو پر پابندی برقرار رہی اور عارضی رہائشی گھروں یعنی کاروانات کی غزہ میں آمد روکی جاتی رہی تو یہ المیہ مزید پھیل سکتا ہے، خاص طور پر سردیوں کے موسم کی آمد کے ساتھ بارشیں اور تیز ہوائیں متاثرہ عمارتوں کے مزید گرنے کے خدشات میں اضافہ کر رہی ہیں۔
بیان میں عالمی برادری سے فوری اپیل کی گئی کہ وہ حرکت میں آئے اور بے گھر اور دربدر فلسطینیوں کے لیے تعمیراتی سامان اور عارضی رہائشی مکانات کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنائے۔
وزارت نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی تاخیر زمینی انسانی صورتحال کو مزید خطرناک بنا دے گی اور لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیاں براہ راست موت کے خطرے سے دوچار ہو جائیں گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، حالیہ عرصے میں غزہ کی پٹی میں متعدد رہائشی مکانات اور عمارتیں، جو پہلے قابض اسرائیل کی بمباری سے متاثر ہو چکی تھیں، شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کے باعث منہدم ہوئیں، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔
اہلِ غزہ مجبوری کے عالم میں ان شکستہ اور گرنے کے قریب عمارتوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں، کیونکہ قابض اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی بیشتر عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے اور تعمیراتی سامان، عارضی مکانات اور تعمیر نو کے مواد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، یوں وہ سیز فائر معاہدے میں درج اپنی ذمہ داریوں سے بھی انحراف کر رہا ہے۔
