مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر کی گئی بمباری کے نتیجے میں چار فلسطینی شہری شہید ہو گئے، جبکہ خان یونس کے مشرق میں قابض افواج کی بکتر بند گاڑیوں سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ یہ حملے 10 اکتوبر گذشتہ طے پانے والے سیز فائر معاہدے کی مسلسل اور کھلی خلاف ورزیوں کا تسلسل ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق ایک فلسطینی شہری اس وقت شہید ہوا جب قابض اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے مشرقی محلہ الشجاعیہ میں شہریوں کے ایک گروہ پر بم گرایا۔
طبی ذرائع نے بتایا کہ الشجاعیہ کے منصورہ اسٹریٹ میں قابض اسرائیلی کواڈ کاپٹر طیارے کی جانب سے بمباری کے بعد ایک شہید کی لاش المعمدانی ہسپتال منتقل کی گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ان علاقوں میں کیا گیا جہاں سے قابض اسرائیلی فوج سیز فائر معاہدے کے تحت پیچھے ہٹ چکی تھی اور جہاں فلسطینیوں کو آمد و رفت کی اجازت دی گئی تھی، اس کے باوجود قابض افواج نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر اپنی سفاکیت کا ایک اور ثبوت دیا۔
اسی محلے میں الشجاعیہ میں منصورہ اسٹریٹ پر واقع الشوا ایندھن اسٹیشن کے قریب قابض اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید دو فلسطینی شہری شہید ہو گئے۔
اتوار کی علی الصبح قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے مشرقی حصوں میں مختلف علاقوں پر شدید فائرنگ کی، حالانکہ یہ علاقے سیز فائر معاہدے کے تحت مخصوص کنٹرول میں شمار ہوتے ہیں۔
وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سیز فائر کے نفاذ کے بعد سے قابض اسرائیل سینکڑوں بار معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 400 فلسطینی شہید اور 1108 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب سول ڈیفنس نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ٹیموں نے غزہ شہر کے شمال مغرب میں واقع محلہ الشیخ رضوان میں لبد خاندان کے ایک مکان کے منہدم ہونے کے بعد ملبے تلے دبے تین افراد کو زندہ نکال لیا ہے۔ سول ڈیفنس کے مطابق پانچ مزید افراد کو نکالنے کے لیے شدید مشکلات اور محدود وسائل کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
