مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اتوار کے روز ایک ہزار کے قریب یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ پر پھر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیل کے 917 یہودی آبادکاروں نے مسجد میں دھاوا بولا، جبکہ قابض حکام نے مسجد کے ایک محافظ کو چھ ماہ کے لیے اس کے فرائض سے بے دخل کر دیا۔
القدس گورنری نے اپنے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ یہ دراندازیاں صبح اور شام دونوں اوقات میں کی گئیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیل کے زیر انتظام سیاحتی دروازے کے ذریعے 420 سیاحوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
ایک علیحدہ بیان میں القدس گورنری نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے محافظ وہبی مکیہ کو نصف سال کے لیے مسجد سے دور رکھنے کا ظالمانہ فیصلہ نافذ کر دیا ہے۔
القدس گورنری کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سنہ نومبرکے دوران 4266 صہیونی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی، جبکہ تقریباً 15 ہزار 220 غیر ملکی سیاح بھی مسجد میں داخل ہوئے۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ 2003ء سے قابض اسرائیلی پولیس آبادکاروں کو یکطرفہ طور پر مسجد اقصیٰ میں دراندازی کی اجازت دے رہی ہے، حالانکہ اسلامی اوقاف کی جانب سے مسلسل احتجاج کیا جاتا رہا ہے۔
سنہ 2022ء کے اواخر میں ایتمار بن گویر کے قابض اسرائیل کا نام نہاد وزیر برائے قومی سلامتی بننے کے بعد مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی انتہاپسندانہ اقدامات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جن میں خود بن گویر سمیت متعدد وزرا اور کنیسٹ کے اراکین کی شرکت بھی شامل رہی۔
