مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے زور دے کر کہا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی جانب سے فراہم کیا جانے والا سیاسی تحفظ قابض اسرائیل کو غزہ میں موجودہ صورت حال کو طول دینے اور شہری آبادی کے خلاف نسل کشی جاری رکھنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔
مانیٹر نے ایک پریس بیان میں واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے لیے امریکی حمایت اور سیز فائر کے عمل میں پیش رفت کو غزہ سے آخری لاش کی واپسی سے مشروط کرنا شرمناک شراکت داری کے مترادف ہے، جو سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے تسلسل، شہریوں کے محاصرے، ان کی جبری بے دخلی اور ان کے باقی ماندہ گھروں کی تباہی کو دوام دیتا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ غزہ میں موجود دو ملین سے زائد انسانوں کی تقدیر کو ایسے سیاسی یا زمینی مطالبات کے ساتھ مشروط نہیں کیا جانا چاہیے جن کا عملی طور پر پورا ہونا ممکن نہیں۔ مانیٹر نے خبردار کیا کہ انسانی ضروریات کو مذاکراتی عمل میں دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یورو میڈیٹرینین مانیٹر نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ہونے والی بے مثال تباہی اور تلاش وریسکیو کے بیشتر آلات اور مشینری کی منظم تباہی قابض اسرائیل کی جانب سے سیز فائر میں پیش رفت سے متعلق عائد کردہ شرائط کو پورا کرنے کی صلاحیت کو شدید طور پر متاثر کر رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس تناظر میں امریکی انتظامیہ کی جانب سے قابض اسرائیل کو فراہم کی جانے والی حمایت سیاسی مذاکرات اور بنیادی انسانی حقوق کے درمیان ایک ناجائز خلط کو مضبوط کر رہی ہے، حالانکہ یہ حقوق فوری طور پر اور کسی شرط یا سودے بازی کے بغیر نافذ کیے جانے چاہئیں۔
مانیٹر نے واضح کیا کہ امریکی تحفظ عملی طور پر غزہ کے شہریوں کو موت کے خطرے سے دوچار کر رہا ہے، جہاں لوگ جبری اور غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور تقریباً مکمل تباہی کے بعد غزہ کے رقبے کے 53 فیصد سے زائد حصے پر اپنی عسکری گرفت مضبوط کر چکا ہے۔
ادارے نے خبردار کیا کہ اس حقیقت کا برقرار رہنا غزہ کے عوام کے لیے سست مگر یقینی موت کے مترادف ہے، خاص طور پر شدید انسانی بحران اور موسم سرما کی آمد کے ساتھ۔ بیان میں بتایا گیا کہ جاری ماہ کے دوران حالیہ شدید موسمی دباؤ کے نتیجے میں کم از کم 18 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں جو سردی سے جاں بحق ہوئے۔
یورو میڈیٹرینین مانیٹر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ سرحدی گزرگاہوں کے کھلنے کی تصدیق کے لیے ایک آزاد اور خود مختار نظام قائم کیا جائے اور غزہ تک انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے مناسب رہائش کے حق سے اپیل کی گئی کہ وہ فوری اقدام کریں اور قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ عارضی رہائش گاہیں اور ملبہ ہٹانے کا سامان غزہ میں داخل کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ 29 ستمبر کو غزہ میں جنگ روکنے کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر کو نافذ العمل ہوا، تاہم اس دوران قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیاں اور دوسرے مرحلے میں جانے میں تاخیر جاری رہی۔
