Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

غزہ میں طبی بحران سنگین، 1500 بچے انخلا کے منتظر، حاملہ خواتین شدید متاثر

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ کی وزارت صحت کے ایک ذمہ دار اہلکار نے بتایا ہے کہ تقریباً 1500 بچے سرحدی گزرگاہیں کھلنے کے منتظر ہیں تاکہ انہیں بیرون ملک علاج کے لیے بھیجا جا سکے۔ قابض اسرائیل کی ناکہ بندی اور مسلسل جارحیت کے باعث ادویات اور بنیادی طبی سامان کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں وزارت صحت کو بڑی تعداد میں جراحی آپریشن معطل کرنا پڑے ہیں۔

الشفاء ہسپتال کے طبی کمپلیکس کے باہر آج اتوار کے روز ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں وزارت صحت غزہ کے انفارمیشن یونٹ کے سربراہ زاہر الوحیدی نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ دس ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے لگ بھگ 9500 بچے شدید غذائی قلت کی حالت میں ہیں۔ یہ اعداد و شمار غزہ میں انسانی بحران کے خطرناک حد تک بگڑنے کی واضح علامت ہیں۔

زاہر الوحیدی نے مزید بتایا کہ غزہ میں 42 فیصد حاملہ خواتین خون کی کمی میں مبتلا ہیں جبکہ بچوں کی اموات کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صحت کی لازمی سہولیات کی عدم دستیابی اور مریضوں بالخصوص بچوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت نہ ملنا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ سے علاج کے لیے باہر نہ بھیجے جانے کے باعث 1200 مریض شہید ہو چکے ہیں جن میں 155 بچے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں بنیادی ادویات کی کمی 52 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ ہسپتالوں کو طبی تجربہ گاہوں کے سامان کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے اس امر کی طرف بھی توجہ دلائی کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ہڈیوں کے 99 فیصد آپریشن ضروری آلات اور سازوسامان نہ ہونے کے باعث بند ہیں۔ انہوں نے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ادویات اور لیبارٹری کے سامان کو باقاعدگی کے ساتھ غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔

اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ غزہ سے طبی انخلا کے انتظار میں ایک ہزار سے زائد مریض شہید ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ اموات جولائی سنہ 2024ء سے اب تک ریکارڈ کی گئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادهانوم گیبرییسس نے گذشتہ جمعہ کو بتایا کہ جولائی سنہ 2024ء سے نومبر سنہ 2025ء کے درمیان 1092 مریض طبی انخلا کے انتظار میں جان کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارت صحت سے موصول ہوئے ہیں اور غالب امکان ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔

ٹیڈروس نے مزید بتایا کہ اکتوبر سنہ 2023ء سے عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت داروں نے غزہ سے 10600 سے زائد شدید بیمار مریضوں کو منتقل کیا جن میں 5600 سے زیادہ بچے شامل ہیں جو انتہائی نگہداشت کے محتاج تھے۔

انہوں نے مزید ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے مریضوں کو قبول کرنے کے لیے آگے بڑھیں اور مغربی کنارے بشمول مشرقی القدس کی جانب طبی انخلا کی کارروائیاں بحال کی جائیں کیونکہ کئی افراد کی زندگی کا دارومدار اسی پر ہے۔

چند ہفتے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ غزہ کے 16500 سے زائد شہری اب بھی فوری طبی انخلا کے منتظر ہیں تاہم ادارہ ڈاکٹروں ود آؤٹ بارڈرز کے ایک اہلکار نے دسمبر کے آغاز میں کہا تھا کہ یہ اعداد و شمار صرف رجسٹرڈ مریضوں پر مشتمل ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan