مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں سیز فائر معاہدے کی قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیاں ثالثوں کو شرمندہ اور مشکل صورت حال سے دوچار کر رہی ہیں اور جنگ بندی کو مستحکم بنانے کی کوششوں کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
قطری عہدیدار نے صحافتی بیانات میں وضاحت کی کہ دوحہ نے بارہا غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری اور ٹارگٹ کلنگ کے معاملات اٹھائے ہیں اور ان کے نتائج سے خبردار کیا ہے کیونکہ یہ اقدامات حالات کے استحکام کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد غیر مشروط اور بلا رکاوٹ پہنچائی جانی چاہیے اور قطر کسی ایسی سکیورٹی ترتیب کو قبول نہیں کرتا جو ایک فریق کو دوسرے کی قیمت پر تحفظ فراہم کرے جن میں نام نہاد فورس آف اسٹیبلٹی جیسے تصورات بھی شامل ہیں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمن اس سے قبل بھی خبردار کر چکے ہیں کہ قابض اسرائیل کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی بار بار خلاف ورزیوں کے باعث غزہ میں دوبارہ جنگ بھڑکنے کا خدشہ موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے رہائشی اپنی سرزمین چھوڑنا نہیں چاہتے اور انہیں اس پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطر تنازعات کے حل کے لیے مسلسل سفارتی راستوں پر زور دیتا رہا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری انتہا پسند دائیں بازو کے ان ایجنڈوں کی یرغمال نہیں بن سکتی جو فلسطینی عوام کو مٹانے کے درپے ہیں۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیز فائر معاہدے کے نفاذ کے بعد سے قابض اسرائیل 813 سے زائد خلاف ورزیاں کر چکا ہے جن کی اوسط تقریباً 25 خلاف ورزیاں یومیہ بنتی ہے۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ یہ خطرناک تصعید معاہدے کے تسلسل کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے اور جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 393 فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں اور 1074 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
