مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اقوام متحدہ اور یورپی ممالک نے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیلی آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی سفاکیت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نائب خصوصی رابطہ کار برائے مشرق وسطیٰ امن عمل رامز الاکبروف نے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان داخل کرنے اور وہاں کے مظلوم عوام کی فوری ضروریات پوری کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ یورپی ممالک نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے غیر معمولی تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔
رامز الاکبروف نے مقبوضہ بیت المقدس سے ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں سردی سے موت کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ امداد کی شدید کمی ہے۔
یہ تکالیف اس وقت سامنے آ رہی ہیں جب قابض اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے انکار کر رہا ہے جو سنہ 10 اکتوبر گزشتہ سال نافذ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے انسانی پروٹوکول میں رہائشی سامان کی فراہمی تین لاکھ خیموں اور عارضی گھروں کی ترسیل شامل تھی جیسا کہ غزہ میں حکومتی میڈیا دفتر بارہا تصدیق کر چکا ہے۔
غزہ میں قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ جو سنہ 8 اکتوبر 2023ء کو امریکی حمایت سے شروع ہوئی اور دو برس تک جاری رہی اس کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 171 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ شہری بنیادی ڈھانچے کا 90 فیصد حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
رامز الاکبروف نے خبردار کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی بیت المقدس میں جاری قابض اسرائیلی توسیع پسندانہ آبادکاری کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے فلسطینیوں کی اپنی زمینوں تک رسائی میں رکاوٹ بن رہی ہے اور جغرافیائی طور پر متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی ہے اجتماعی طور پر بے گھر افراد میں اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر پناہ گزین کیمپوں میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
انہوں نے آبادکاروں کے حملوں کی بھی مذمت کی جو اب پہلے سے زیادہ بار بار اور زیادہ پرتشدد ہو چکے ہیں اور اکثر قابض اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی موجودگی یا حمایت میں کیے جاتے ہیں خاص طور پر زیتون کی فصل کے موسم میں۔
اسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور قضیہ فلسطین پر غور کے لیے منعقد ہوا الجزائر کے مندوب عمار بن جامع نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ بدستور جاری ہے۔
عمار بن جامع نے غزہ میں سیز فائر معاہدے کے ضامن فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیلی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی افواج ایسے پیش قدمی اور بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں گویا جنگ بندی کے انتظامات سب پر لاگو ہوتے ہیں سوائے قابض اسرائیل کے۔
عمار بن جامع نے مزید کہا کہ یہ حقیقت اب واضح اور روح کو زخمی کرنے والی ہے کہ قابض اسرائیل اس کونسل میں مکمل استثنا کے ساتھ کارروائیاں کر رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے قابض اسرائیل پر فلسطینی عوام کی منظم جبری بے دخلی اور آبادی کی تبدیلی کی پالیسی جاری رکھنے کا الزام عائد کیا۔
ریاض منصور نے کہا کہ آبادکار ملیشیائیں قابض فوج کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں اور ہمارے عوام کو منظم انداز میں نشانہ بنا رہی ہیں جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے کو قابض اسرائیل میں ضم کرنا ہے۔
غزہ پر نسل کش جنگ کے آغاز کے بعد سے قابض اسرائیلی فوج اور آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور ان کی املاک پر حملے تیز کر دیے ہیں جن کے نتیجے میں 1097 فلسطینی شہید اور قریب 11 ہزار زخمی ہوئے ہیں جبکہ 21 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل میں فرانس کے مندوب جیروم بونافون نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے 19 نئی آبادکار بستیوں کی منظوری اور بیت المقدس اور معالیہ ادومیم کے درمیان ای ون منصوبہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل پر کاری ضرب ہے۔
بونافون نے فلسطینی قضیہ پر سلامتی کونسل کے ماہانہ اجلاس میں کہا کہ فرانس آبادکاری کی توسیع کی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کے الحاق کی مخالفت کرتا ہے۔
اجلاس سے قبل سلامتی کونسل میں شامل یورپی ممالک نے ایک بیان میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے غیر معمولی تشدد کی شدید مذمت کی۔
یورپی بیان میں کہا گیا کہ ہم دو ریاستی حل کے ساتھ اپنے عزم کی تجدید کرتے ہیں اور غزہ پٹی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے ساتھ یکجا رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ ہم انروا کو اس کے اہم انسانی کردار کی ادائیگی کے قابل بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے مینڈیٹ کی تجدید کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
دوسری جانب سلامتی کونسل میں امریکہ کی نائب مندوب جینیفر لوسیتا نے کہا کہ واشنگٹن مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دے گا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہاں تشدد کے خاتمے کی توقع رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ تک امداد پہنچانا ضروری ہے اور آخری قابض اسرائیلی کی لاش واپس کی جانی چاہیے جبکہ سلامتی کونسل کو اس بات کی ضمانت دینی چاہیے کہ حماس صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت اپنے وعدوں کی پابندی کرے۔
