امریکی وزیرخارجہ کے خصوصی معاون برائے سیاسی وعسکری امور انڈریو شاپیرو نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر باراک حسین اوباما کی انتظامیہ نے اسرائیل کو تاریخ کی سب سے بڑی فوجی امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے. اس سلسلے میں دس سال کےعرصے میں اسرائیل کو 30 ارب ڈالر کا فوجی سامان فراہم کیا جائے گا، جبکہ مقامی فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں سے خلاف اسرائیل کے راکٹ شکن نظام کی تیاری اور غزہ نواح میں قائم یہودی بستیوں کے تحفط کے لیے اڑھائی ملین ڈالر کی رقم الگ سے دی جائے گی. ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن تل ابیب کی فوجی سامان کی فراہمی کے ساتھ فنی معاونت بھی جاری رکھے گا. واشنگٹن میں ایک ریسرچ سینٹرمیں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ “اسرائیل کو راکٹ حملوں کی وجہ سے درپیش مشکلات میں اس کے تحفظ میں اضافے کی کوششیں مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل میں تو مدد گار نہیں ہو سکتیں تاہم یہ بھی طے شدہ ہے کہ جب تک اسرائیل غیرمحفوظ ہے فلسطینی ریاست کےقیام کی بنیاد بھی نہیں رکھی جا سکتی. ہم اسرائیل کی فوجی مدد اس لئے کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل کو اپنی سیکیورٹی اور تحفظ پر مکمل اعتماد ہو اور مستقبل میں اسرائیل خطےمیں امن کے قیام میں مشکل فیصلے کرنے کی پوزیشن میں ہو.” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، کیونکہ امریکا کی قومی سلامتی اسرائیل کی سلامتی سے وابستہ ہے. واضح رہے کہ امریکی اہلکار کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی جارج مچل فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی کوششیں کر رہے ہیں.