مغربی کنارے میں متنازعہ فلسطینی صدر محمودعباس کو براہ راست جوابدہ ملیشیا نے تلاشی اور پکڑ دھکڑ کے واقعات میں اسلامی تحریک مزاحمت .حماس. کے کم از کم پانچ ارکان کو حراست میں لے لیا ہے. دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ محمود عباس کی جیلوں میں زیرحراست حماس کے حامیوں پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مغربی کنارے میں نامہ نگار کے مطابق عباس ملیشیا نے جمعہ کے روز مغربی کنارے کے شہروں نابلس اور سلفیٹ میں حماس کے حامیوں کےخلاف کریک ڈاٶن کیا. گھر گھر تلاشی کی کارروائی میں حماس کے حامیوں کو ڈرانے دھمکانے کے ساتھ کم از کم پانچ افراد کو حراست میں لے کرتفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے. نابلس میں کریک ڈاٶن میں سابق اسیران ابراھیم ازعر اور ولید یوسف زیادت کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ایک دوسرے واقعے میں اسی علاقے سے سابق اسیر مصطفیٰ شتات کو گرفتار کیا گیا. نابلس میں القدس اوپن یونیورسٹی کے ایک طالب عماد صائل تکروری کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے اہل خانہ پر تشدد کیا گیا بعد ازاں تکروری کو گرفتار کر لیا گیا. سلیفٹ میں ایک کارروائی میں حماس کا ایک اہم رکن اور سابق اسیر اشرف شملاوی کو حارس کے علاقے سے حراست میں لیا گیا. دریں اثناء طولکرم کے ایک حماس کے اسیر رکن یزید ابودیہ کے والدین کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں ابودیہ پر وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے، جبکہ قلقیلیہ سے حماس کے زیرحراست راہنما صالح مصفطیٰ کے اہل خانہ نے بھی صالح پر محمود عباس کےانٹیلی جنس حکام کے بدترین تشدد کی شکایت کی ہے. صالح کے اہل خانہ کا کہنا ہے زیرحرست حماس کے راہنماٶں اور کارکنوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے. صالح کی طبی حالت انتہائی خراب ہے اور اسے اس کے باوجود عباس ملیشیا کے تفتیش کاروں کی طرف سے شدید تشدد کا سامنا ہے.