مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی آبادکاروں نے اتوار کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع بلدہ مخماس میں فلسطینیوں کی زمین پر حملہ کر کے تقریباً 40 زیتون کے درخت جڑ سے اکھاڑ دیے۔
مقبوضہ بیت المقدس گورنری نے ایک بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیلی آبادکاروں نے بلدہ مخماس کے علاقے الحی پر دھاوا بولا اور فلسطینی شہری اسعد کنعان کی ملکیت زیتون کے تقریباً 40 درخت کاٹ ڈالے۔
گورنری نے اس اقدام کو فلسطینی شہریوں اور ان کی زمینوں کے خلاف جاری مسلسل خلاف ورزیوں کی ایک اور کڑی قرار دیتے ہوئے اسے ایک نیا وحشیانہ حملہ کہا۔
ایک فلسطینی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 4 سے 11 دسمبر کے دوران مجموعی طور پر 1608 زیتون کے درخت جڑ سے اکھاڑ دیے۔
یہ رپورٹ فلسطینی وزارت زراعت نے امریکی پلیٹ فارم فیس بک پر جاری کی جس میں بتایا گیا کہ مغربی کنارے کی مختلف گورنریوں میں فلسطینی کسانوں کے خلاف آبادکاروں اور قابض اسرائیلی فوج کے حملوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق متاثر ہونے والے درختوں کی مجموعی تعداد 1608 ہے جن میں سے صرف مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع الخلیل گورنری میں 477 زیتون کے درخت شامل ہیں۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملوں کا زیادہ تر رخ زرعی زمینوں اور پھل دار درختوں کی طرف رہا جو قابض اسرائیلی آبادکاری پالیسی کے بڑھتے ہوئے تسلط پسندانہ رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان حملوں سے ہونے والے مالی نقصانات کی مالیت تقریباً 13 لاکھ 35 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
اس سے قبل دیوار اور آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنے والے ادارے کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ قابض اسرائیل نے گذشتہ نومبر کے دوران فلسطینیوں کی ملکیت 2800 دونم اراضی پر قبضہ کیا۔ یہ قبضہ نام نہاد ہاتھ ڈالنے ملکیت حاصل کرنے اور سرکاری زمین کی حدود میں تبدیلی جیسے احکامات کے ذریعے کیا گیا۔
ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے سنہ 2025ء کے آغاز سے اب تک فوجی مقاصد کے نام پر زمین پر قبضے کے 53 احکامات جاری کیے ہیں جو فلسطینی زمینوں پر کنٹرول قائم کرنے کے لیے فوجی جواز کے استعمال میں خطرناک اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
