مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں واقع اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی “انروا” کے مرکزی دفتر پر یلغار کرتے ہوئے اس کے اندر تلاشی کی کارروائی کی اور دفتر کے اندر گھس کر توڑپھوڑ کی۔
انروا نے بتایا کہ قابض فوج نے دفتر میں گھُس کر سکیورٹی اہلکاروں کے موبائل فون ضبط کر لیے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گذشتہ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطین کے حق میں پانچ قراردادیں منظور کی ہیں جن میں انروا کی مدتِ کار میں توسیع بھی شامل ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس گورنری نے آج صبح قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے شیخ جراح میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کے دفتر پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ گورنری نے کہا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے اداروں کی حرمت اور ان کی سفارتی حیثیت پر سنگین حملہ ہے اور تنظیم کے منشور، اس کی رکنیت کی شرائط اور متعلقہ عالمی قراردادوں سے صریح انحراف ہے۔ بالخصوص سلامتی کونسل کی 24 مئی سنہ 2024 کی قرارداد 2730 جس میں تمام ریاستوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی شعبے سے وابستہ عملے کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ یہ اصول براہِ راست انروا، اس کے دفاتر اور اس کے ملازمین پر لاگو ہوتا ہے۔
گورنری کے بیان میں کہا گیا کہ علی الصبح قابض فوج کی بھاری نفری نے دفتر میں داخل ہو کر گارڈز کو یرغمال بنایا اور ان کے موبائل فون ضبط کر لیے جس کے باعث عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا اور یہ جاننا ناممکن ہو گیا کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔ اس دوران پوری علاقے کو بند کر دیا گیا اور قابض فوج نے پوری عمارت میں جارحانہ تلاشی کی۔
گورنری نے واضح کیا کہ یہ حملہ ان تسلسل وار یورشوں کا حصہ ہے جو قابض آبادکار اور کنیسٹ کے انتہا پسند ارکان اس وقت سے کر رہے ہیں جب 30 جنوری کو قابض حکومت کا وہ فیصلہ نافذ ہوا جس کے تحت مشرقی القدس میں انروا کے کام پر پابندی لگائی گئی۔ اس ظالمانہ فیصلے کے نتیجے میں غیر ملکی ملازمین کو اسرائیلی تصدیق ناموں کے خاتمے کے بعد شہر چھوڑنا پڑا جبکہ مقامی عملہ اقتحام کے وقت دفتر میں موجود ہی نہیں تھا۔
مقبوضہ بیت المقدس گورنری نے اعادہ کیا کہ مشرقی القدس بین الاقوامی قانون کے مطابق مقبوضہ علاقہ ہے اور اس کے قابض اسرائیل میں ضم کو کسی بھی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ گورنری نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی خدمت کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کو نشانہ بنانا عالمی نظام اور خود اقوام متحدہ کے اختیارات پر نہایت خطرناک حملہ ہے۔
بیان میں یہ بات بھی کہی گئی کہ یہ حملہ اس حقیقت کے برعکس ہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے انروا کی مدتِ کار میں دوبارہ توسیع کی منظوری دی ہے۔
گورنری نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے اس فیصلے کی بھی یاد دہانی کروائی جس میں واضح کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کو فلسطینی سرزمین بشمول القدس پر کسی قسم کی حاکمیت حاصل نہیں اور یہ علاقہ انروا کے مینڈیٹ کا قائم جز ہے۔ گورنری نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی موقف کا ساتھ دے اور قابض اسرائیل کے ان حالیہ فیصلوں کو مسترد کرے جو فلسطینی قوم پر جبر اور قبضے کو مزید مضبوط بنانے کے اوزار کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
گورنری نے اپنے بیان کے اختتام پر عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل کی کہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے اور اس کے رہنماؤں کا احتساب کیا جائے جو فلسطینی عوام اور ان کے قومی و بین الاقوامی اداروں کے خلاف جرائم میں شامل ہیں۔
سال کے آغاز میں قابض کنیسٹ نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت قابض اسرائیلی سیادت کے زیرِ دعویٰ علاقوں میں انروا کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جس میں نمائندہ دفاتر کا چلانا اور خدمات کی فراہمی شامل ہے، ساتھ ہی ایک اور قانون بھی منظور کیا گیا ہے جس کے مطابق اس عالمی ادارے کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنا بھی ممنوع ہے۔