مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کی پٹی میں سکیورٹی آف ریزسٹنس کے ایک سینئر رہنما نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیل کی پشت پناہی سے سرگرم جرائم پیشہ گروہوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد نے گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران خود کو متعلقہ حکام کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت دس روز کے لیے کھولے گئے ’’توبہ کا دروازہ ‘‘ کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔
مزاحمتی رہ نما نے اتوار کو جاری جاری اپنے بیان میں وضاحت کی کہ یہ حوالگی مکمل طور پر رضاکارانہ تھی۔ کئی خاندانوں نے براہ راست رابطہ کیا اور مقامی قبائل نے بھی اپنے سماجی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ان عناصر سے ہر قسم کی پشت پناہی کا پردہ ہٹا لیا جس سے ان کے حکام تک پہنچنے کا عمل آسان ہوا۔
رہنما نے بتایا کہ مقررہ مدت کے دوران باقی تمام مطلوب افراد کے لیے بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔ انہوں نے ہر اس شخص سے اپیل کی جو ان جرائم میں ملوث رہا ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقررہ طریقہ کار کے مطابق اپنے معاملات درست کرے۔
قابض اسرائیل نے سنہ 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے امریکی اور یورپی سرپرستی میں غزہ کی پٹی میں جو سفاکانہ نسل کشی مسلط کر رکھی ہے اس میں قتل، بھوک، تباہی، جبری بے دخلی اور گرفتاریوں کی طویل فہرست شامل ہے۔ قابض ریاست نے عالمی برادری کی اپیلوں اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے احکامات کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔
اس جاری نسل کشی کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ انتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زیادہ افراد اب بھی ملبے تلے لاپتہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لاکھوں شہری بے گھر ہو گئے، بھوک نے معصوم بچوں کی جانیں نگل لیں اور غزہ کے بیشتر شہروں اور بستیوں کو مکمل طور پر صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا۔