Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

طوفان الاقصى نے امریکی سیاسی و فکری حلقوں میں اسرائیل کا تاثر بدل دیا

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

الزیتونہ مرکز مطالعات نے ایک تحقیقی مقالہ جاری کیا جسے ماہر بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر ولید عبد الحی نے تیار کیا، جس میں طوفان الاقصى کی کارروائی کے امریکہ کی فکری و سیاسی ایلیٹ پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ مقالہ میں کہا گیا کہ یہ کارروائی ایک تاریخی واقعہ ثابت ہوئی جس نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فکری اداروں کے قابض اسرائیل کے حوالے سے رویے میں اہم تبدیلی پیدا کی۔

تحقیقی مقالے میں بتایا گیا کہ طوفان الاقصى نے امریکی فکری اور سیاسی حلقوں میں قابض اسرائیل کی شبیہ میں واضح دراڑ ڈال دی اور اس تبدیلی کو فلسطینی اور عرب فریقین کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیا گیا، اگرچہ امریکی ایلیٹ میں اس حکمت عملی کے اثرات کے مکمل ہونے میں وقت لگے گا تاکہ وہ اس سے مضبوط بنیادیں تعمیر کر سکیں۔

مقالے میں مزید کہا گیا کہ امریکی سیاسی اقدار کی عملی اور حقیقت پسندانہ سوچ قابض اسرائیل کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والے دباؤ سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے اور اب امریکہ میں “اسرائیل” کے لیے حمایت صرف یورپ، ایشیا اور افریقہ تک محدود نہیں رہی بلکہ امریکی معاشرہ، نوجوان، ڈیموکریٹس اور کچھ ریپبلیکن حلقے بھی اس میں شامل ہیں۔

مقالے کے مطابق حالیہ بشمول اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی ادارے جس میں اسرائیل کی حمایت کم ہوئی، واشنگٹن کو ایک نازک صورتحال میں ڈال دیا جس سے عالمی سطح پر اس کی سیاسی اقدار کی ساکھ پر شک پیدا ہوا، اور یہ تبدیلیاں اب امریکی فکری ایلیٹ میں بھی واضح طور پر محسوس کی جا رہی ہیں۔

مقالہ اختتام میں واضح کرتا ہے کہ طوفان الاقصى نے امریکی فکری اور سیاسی النخبت کے رویے پر براہِ راست اثر ڈالا ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور آئندہ مرحلے میں ان تبدیلیوں کا محتاط اور سمجھ بوجھ کے ساتھ فائدہ اٹھانا ضروری ہے، بغیر کسی مبالغہ آرائی یا کم تر جانچ کے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan