Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

آسٹریلوی شہری کو فلسطینی پیغام دکھانے پر مقدمے کا سامنا

غزہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

سڈنی میں ایک آسٹریلوی شہری فؤاد المصری نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے خلاف عائد الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ اس کے خلاف مقدمہ اس بنا پر قائم کیا گیا ہے کہ اس نے سڈنی اوپیرا ہاؤس کے بیرونی صحن میں پروجیکٹر کے ذریعے فلسطین کے حق میں روشنیوں سے بنے پیغامات آویزاں کیے تھے۔ ملزم کے وکلاء کے مطابق یہ مقدمہ محض ایک شخص کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ آسٹریلیا میں آزادی اظہار پر ایک سنگین حملہ ہے۔

العربي الجديد کے مطابق استغاثہ نے 50 سالہ فؤاد المصری پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 11 اکتوبر کو سڈنی اوپیرا ہاؤس کے جنوبی زینے پر بڑے سکرین کے ذریعے متعدد پیغامات پروجیکٹ کیے جن میں شامل تھے۔ ’’نسل کشی کا حساب‘‘،’’ہولوکاسٹ کا حساب‘‘ ’’مینز حکومت نسل کشی کی حمایت بند کرے‘‘
’’قبضہ ختم کرو‘‘، ’’فلسطین کو اپنے دفاع کا حق ہے‘‘،اور’’قبضہ ہی دہشت گردی ہے‘‘۔

جمعرات کے روز جون میڈیسن ٹاور لوکل کورٹ میں پیشی کے دوران فؤاد المصری کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ اوپیرا ہاؤس انتظامیہ کے وہ ضوابط جن کی بنیاد پر احتجاجی سرگرمیوں کو جرم قرار دیا گیا ہے آئینی طور پر متنازع ہیں اور ممکن ہے انہیں اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے۔ عدالتی سماعت آئندہ فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

دی گارڈین کے مطابق عدالتی دستاویزات بتاتے ہیں کہ جیسے ہی اوپیرا ہاؤس کی سکیورٹی ٹیم فؤاد المصری کے قریب پہنچی اس نے بلا تاخیر پروجیکٹر بند کر کے اسے لپیٹا اور اہلکاروں کے ساتھ عمارت کے باہر تک گیا۔ تاہم باہر آتے ہی پولیس نے اسے روکا اور مقام خالی کرنے کا باضابطہ حکم جاری کیا جس پر اس نے فوری عمل کیا۔

ایک ہفتے بعد سڈنی اوپیرا ہاؤس کی انتظامیہ نے اس کے خلاف شکایت دائر کی جس میں اس پر ’’اشتہاری مواد کی تقسیم‘‘ اور ’’عمارت میں عوامی احتجاج‘‘ کے الزامات عائد کیے گئے۔

ملزم کے وکیل نک حنا نے کہا کہ’’ہم ان الزامات کے غیر آئینی ہونے کو ثابت کریں گے۔ قانون کی ایسی دفعات جو اوپیرا ہاؤس میں ہر نوعیت کے سیاسی اظہار پر پابندی لگاتی ہیں بنیادی شہری آزادیوں پر براہ راست حملہ ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کے نتائج پورے ملک میں آزادی اظہار کے مستقبل کا رخ متعین کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’فؤاد المصری کے خلاف کارروائی ان درجنوں واقعات میں سے ایک ہے جن میں آسٹریلوی شہریوں کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے قابض اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی اور ہماری حکومت کی اس میں شمولیت کے خلاف آواز بلند کی۔ فؤاد المصری اپنی قانونی جدوجہد میں تمام آسٹریلوی شہریوں کی شہری آزادیوں کا دفاع کر رہا ہے‘‘۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے 9 اکتوبر کو پولیس کے اس فیصلے کی توثیق کی تھی جس کے تحت آسٹریلین فلسطینی ایکشن گروپ کو غزہ کی جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر اوپیرا ہاؤس کے سامنے احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے کہ القسام بریگیڈز کی کارروائی ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ کے بعد جب سات اکتوبر سنہ2023 کو غزہ پر حملے شروع ہوئے تو نیو ساؤتھ ویلز حکومت نے سڈنی اوپیرا ہاؤس کو قابض اسرائیل کے پرچم کے رنگوں سے روشن کیا تھا۔ لیکن گذشتہ اکتوبر اسی اوپیرا ہاؤس کو فلسطینی پرچم کے رنگوں سے روشن کرنے سے صاف انکار کر دیا گیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan