غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
فلسطینی دھڑوں اور قومی قوتوں نےزور دے کر کہا ہے کہ قابض اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے میں شامل تمام نکات پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی “ہیرا پھیری یا فرار” کی کوشش قبول نہیں کی جائے گی۔
دھڑوں نے واضح الفاظ میں مطالبہ کیا کہ ثالث ممالک اور ضمانتی قوتیں آگے بڑھ کر دونوں سمتوں میں رفح بارڈر کھولنے کی ضمانت دیں، جیسا کہ شرم الشیخ معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2803 میں درج ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بارڈر کو صرف ایک سمت میں کھولنے کی کوئی بھی کوشش جس کا پروپیگنڈا بعض اسرائیلی ذرائع کر رہے ہیں طے شدہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
فلسطینی دھڑوں نے کہا کہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اسے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کرنا “عملی امن و سکون کے راستے کی کامیابی اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کا بنیادی تقاضا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ رفح بارڈر کا مکمل طور پر کھلنا ایک ناقابلِ تردید انسانی حق ہے جسے کسی قیمت پر پسِ پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔
اس سے قبل قابض اسرائیلی حکومت کے کوآرڈینیٹر کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ چند روز میں رفح بارڈر کو غزہ سے مصر جانے والے افراد کے لیے کھول دیا جائے گا۔
دفتر نے “ایکس” پلیٹ فارم پر بتایا کہ یہ اقدام “جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اور سیاسی قیادت کی ہدایت پر” ہوگا۔ اس میں کہا گیا کہ غزہ کے شہریوں کا خروج مصر کے ساتھ ہم آہنگی، اسرائیلی سکیورٹی منظوری اور یورپی یونین کے مشن کی نگرانی میں ہو گا۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ادھر مصر نے اس خبر کی سختی سے تردید کی کہ اس نے قابض اسرائیلی حکام کے ساتھ صرف ایک سمت سے، یعنی غزہ کے شہریوں کے خروج کے لیے، رفح بارڈر کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بیان مصری صدارتی ادارہ برائے جنرل انفارمیشن نے جاری کیا۔
ادارے نے ایک ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ “اگر بارڈر کے کھولنے پر اتفاق ہوا تو بارڈر دونوں سمتوں میں کھلے گا، داخلے اور خروج دونوں کے لیے، جیسا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ منصوبہ بندی میں درج ہے”۔
واضح رہے کہ سنہ مئی 2024 سے قابض اسرائیل رفح بارڈر کے فلسطینی حصے پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔ اس نے بارڈر کی عمارتوں کو تباہ اور نذرِ آتش کر دیا، فلسطینیوں کی نقل و حرکت روک دی جس سے شدید انسانی بحران نے جنم لیا، خصوصاً بیماروں کی حالت انتہائی ابتر ہو گئی۔
گزشتہ اکتوبر میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تحت رفح بارڈر دوبارہ کھلنا تھا، لیکن قابض اسرائیل نے اب تک معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔