Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کے ہزاروں معذور افراد بے یارو مددگار

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ میں فلسطینی محکمہ صحت کے جنرل ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البرش نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں معذور افراد کی تعداد میں شدید اضافہ ہوا ہے اور انہیں مصنوعی اعضا اور امدادی خدمات کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔

البرش نے وضاحت کی کہ غزہ میں معذوری عام بیماریوں یا معمولی حادثات کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ براہِ راست بمباری، دھماکوں اور عمارتوں کے انہدام کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرین میں ایسے بچے بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے چلنے کے پہلے تجربے سے قبل ہی اپنے اعضا کھو دیے۔

الجزیرہ چینل پر گفتگو میں البرش نے اس انسانی المیے کے اعداد و شمار پیش کیے: جنگ سے قبل غزہ میں تقریباً 55 ہزار معذور افراد تھے، جن میں 53 فیصد مرد تھے جبکہ بچوں کی تعداد 18 فیصد تھی۔

تاہم قابض اسرائیل کی نسل کشی کے بعد یہ اعداد و شمار بے مثال حد تک بڑھ گئے ہیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اب سات ہزار سے زائد نئی معذوریوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

محکمہ صحت نے آج بدھ کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران چھ ہزار افراد کے اعضا کاٹ دیے گئےاور متاثرین کو فوری اور طویل المدتی بحالی پروگراموں کی اشد ضرورت ہے۔

البرش نے انکشاف کیا کہ 18 ہزار پانچ سو مریض بیرون ملک علاج کے منتظر ہیں، جن میں 1200 معذور افراد شامل ہیں، لیکن قابض اسرائیل کی جانب سے معابر بند کرنے کی وجہ سے وہ علاج حاصل نہیں کر پا رہے اور ان کی زندگی کی امیدیں تباہ ہو رہی ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی سفاکیت کے دوران مصنوعی اعضا کے مراکز تباہ کر دیے، خاص طور پر حمد ہسپتال برائے مصنوعی اعضا، اور اسی دوران بیرون ملک تربیت یافتہ افراد کو بھی ہلاک کر دیا جو غزہ میں اعضا کی تیاری کے لیے کام کر رہے تھے۔

ڈاکٹر البرش نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی محاصرے اور معذور افراد کے لیے امدادی آلات کی داخلے کی روک تھام کے باعث مصنوعی اعضا کی فراہمی تقریباً مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 170 ہزار متاثرین میں سے 18 فیصد کو طویل مدتی علاج اور بحالی کی ضرورت ہے، اور یہ عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔

معذوری کے عالمی دن کے موقع پر غزہ میں محکمہ صحت نے کہا کہ غزہ میں اعضا کاٹے گئے زخمیوں کی صورتحال صدمے سے بھرپور ہے، اور چھ ہزار ایسے افراد ہیں جنہیں فوری اور طویل المدتی بحالی کی ضرورت ہے۔

محکمہ صحت نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر بتر ہونے والے 25 فیصد افراد بچے ہیں، جو کم عمر میں دائمی معذوریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

محکمہ نے عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ فوری توجہ معذور زخمیوں کی طرف مرکوز کریں اور تخصصی اور بحالی سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنائیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ستمبر سنہ 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 42 ہزار افراد ایسے ہیں جنہیں طویل مدتی بحالی پروگراموں کی ضرورت ہے۔

غزہ میں دواوں، طبی آلات اور ایندھن کی داخلے پر پابندیوں نے زخمیوں اور معذور افراد کی صحت کی صورتحال کو مزید خراب کر دیا اور کئی قابل علاج چوٹوں کو دائمی معذوریوں میں تبدیل کر دیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan