غزہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے خصوصی نمائندے نے غزہ کی صورتحال کو انتہائی تباہ کن قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ شدید سردی، پناہ گاہوں کی کمی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی بچوں اور خاندانوں کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔ اس کے ساتھ ایک اقوامِ متحدہ کے مقرر نے غزہ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی پیاس اور پینے کے قابل پانی کی تباہ کن قلت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
یونیسف کے خصوصی نمائندے جوناتھن فیچ نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ غزہ میں صورتحال تباہ کن ہے، سردی نے پہلے سے بے گھر اور کمزور خاندانوں کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے اعلان کے باوجود غزہ کے بچوں کی روزمرہ زندگی شدید ترین مشکلات میں جکڑی ہوئی ہے اور ان کی فوری زندگی بچانے والی امداد ناگزیر ہے تاکہ ان کی تکلیف میں کمی لائی جا سکے۔
ادھر اقوامِ متحدہ کے اس مقرر نے جو پینے کے پانی اور نکاسی آب کے حق سے متعلق امور دیکھتے ہیں خبردار کیا ہے کہ غزہ ایک نئی اور شدید انسانی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق قابض اسرائیل کی فوج نے حملوں کے دوران غزہ کی تقریباً 90 فیصد پانی کی تنصیبات تباہ کر دی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پانی کی فراہمی روکنا یہاں کے شہریوں کے خلاف عملی طور پر ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ پانی کے کنوؤں اور ڈی سیلی نیشن پلانٹس کے لیے درکار ایندھن کی رسائی مسلسل روکی گئی جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد صاف پانی سے محروم ہوگئے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آلودہ پانی کا استعمال ہزاروں خاندانوں کی زندگیوں کو براہ راست خطرے میں ڈال رہا ہے اور ہیضے سمیت مہلک بیماریوں کے پھوٹنے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مقرر کے مطابق سیز فائر کے اعلان کے باوجود غزہ میں تباہی اور انسانی مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے اور پانی کی قلت نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء کے بعد شروع ہونے والے حملوں میں غزہ کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان، تباہی اور بے دخلی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ اڑتیس ہزار سے زائد افراد شہید و زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ جبکہ نو ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ غذائی قلت اور بھوک نے بھی بڑی تعداد میں جانیں نگل لی ہیں، اور غزہ کا اکثر علاقہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔