مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
رام اللہ کے شمال میں قابض اسرائیل کی صہیونی بستی عطیرت کے نزدیک آج منگل کی صبح ایک دل خراش سانحے میں ایک فلسطینی نوجوان قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کر گیا۔ قابض اسرائیل نے حسبِ روایت یہ دعویٰ کیا کہ نوجوان نے چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کارروائی میں کم از کم دو صہیونی فوجی زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں بستی عطیرت کے قریب بن یامین کے علاقے میں واقع تیز رفتار شاہراہ 465 پر پیش آیا۔
ڈیوڈ کریسنٹ کے طبی عملے نے دونوں زخمی فوجیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی اور پھر انہیں علاج کی غرض سے تل ہاشومیر ہسپتال منتقل کیا جہاں ان کی حالت کو معمولی قرار دیا گیا۔
قابض فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ انہیں بستی عطیرت کے قریب ایک مشتبہ شخص کے بارے میں اطلاع ملی تھی، جس پر فوجی موقع پر پہنچے۔ متوقع پروپیگنڈا دہراتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ تلاشی کے دوران نوجوان نے مبینہ طور پر وہاں موجود فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی جس پر انہوں نے فائرنگ کر کے اسے موقع پر ہی شہید کر دیا۔
اس واقعے کے بعد قابض فوج نے رام اللہ کے شمال میں واقع متعدد فلسطینی دیہاتوں کا محاصرہ کر لیا۔ قابض اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ فلسطینی نوجوان انہی دیہات میں سے کسی ایک سے تعلق رکھتا تھا۔
اس فوجی محاصرے اور کریک ڈاؤن کا مقصد نوجوان کی نقل و حرکت کا سراغ لگانا اور علاقے میں کسی بھی ممکنہ مزاحمتی کارروائی کو روکنا بتایا جا رہا ہے۔
مغربی کنارے میں گذشتہ دس گھنٹوں کے اندر یہ دوسرا حملہ تھا، جب کہ قابض اسرائیل ایک وسیع فوجی آپریشن کے تحت علاقے کی کم از کم پانچ دیہات میں جبر اور سفاکیت پر مبنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذرائع کے مطابق قابض فوج نے واقعے کے فوراً بعد شدید فائرنگ کر کے نوجوان کو قابو کرنے اور اسے مبینہ طور پر غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی، جیسا کہ صہیونی رپورٹس میں کہا گیا۔
اسی تناظر میں آج منگل کی فجر کے وقت قابض اسرائیل نے الخلیل کے شہر حلحول کے قریب گذشتہ روز پیش آنے والی گاڑی چڑھانے کی کارروائی کے مبینہ فلسطینی نوجوان کو بھی بے رحمی سے شہید کر دیا۔ اس واقعے میں ایک صہیونی خاتون فوجی زخمی ہوئی تھی، جس کی تصدیق صہیونی فوجی ریڈیو نے کی۔