غزہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
فلسطینی قبائل اور عشائر کے مشترکہ اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں قابض اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے اندر منشیات کی بڑی مقدار اسمگل کرنے کی جو ’’خبیث اور منظم‘‘ کوششیں تیز کر دی ہیں وہ دراصل غزہ کی اندرونی صفوں کو کمزور کرنے اور پورے معاشرے کو اخلاقی و سماجی بنیادوں سے ہلا دینے کی کھلی سازش ہے۔
اتحاد نے اپنے بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیل مختلف حربوں اور طریقوں کے ذریعے ان زہر آلود مواد کو پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ منشیات دھکیلنے کی مہم دراصل ایک پوشیدہ جنگ ہے جس کا ہدف فلسطینی معاشرے کو اندر سے توڑنا اور خاص طور پر نوجوانوں کو نشانہ بنانا ہے جو قوم کے مستقبل کا ستون اور آزادی کی جدوجہد کے علَم بردار ہیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس مجرمانہ اور منظم یلغار کا مقابلہ کرنا ایک قومی اور اخلاقی فریضہ ہے جس کے لیے سرکاری اداروں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ تمام تعلیمی، دینی اور سماجی اداروں کی مربوط کاوش درکار ہے تاکہ ایک مضبوط داخلی ڈھانچہ قائم رہے جو ظلم و جبر کے مقابل ڈٹ کر کھڑا ہو سکے۔
اتحاد نے مطالبہ کیا کہ سرحدوں اور گذرگاہوں پر نگرانی مزید سخت کی جائے، آگاہی مہمات میں اضافہ ہو اور خاندانوں و متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھایا جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی زہریلی اشیا کی ترسیل یا فروغ میں ملوث ہر فرد کی نشاندہی اور رپورٹنگ ایک قومی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ فعل معاشرے کی سکیورٹی اور اخلاقی اقدار کے خلاف سنگین غداری ہے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیل کے جارحانہ حملوں نے غزہ میں اب تک دو لاکھ اڑتیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید و زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ نو ہزار سے زیادہ فلسطینی تاحال لاپتا ہیں جبکہ لاکھوں لوگ جبری طور پر بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ غزہ میں مسلط کی گئی بھوک نے درجنوں معصوم شہریوں کی جان لے لی ہے اور رہائشی محلوں کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔