غزہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جو ٹرک داخل ہونے دیتا ہے وہ مقدار اور نوعیت دونوں اعتبار سے بنیادی انسانی ضروریات کے کم سے کم معیار کو بھی پورا نہیں کرتے جبکہ یہاں کے شہری بدترین انسانی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل جن ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دیتا ہے ان میں سے زیادہ تر تجارتی شعبے کے لیے مخصوص ہوتے ہیں اور غیر ضروری تکمیلی سامان لاتے ہیں جبکہ غزہ کے عوام کو فوری طور پر بنیادی نوعیت کی امدادی اشیا درکار ہیں خصوصاً جب موسمِ سرما اور شدید بارشوں کا سلسلہ قریب آ چکا ہے۔
حازم قاسم نے واضح کیا کہ موجودہ امداد ’’پناہ گاہوں کی ضروریات‘‘ کو پورا کرنے سے بالکل قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پناہ مراکز اور خیمے رہائش کے قابل نہیں اور نہ ہی سخت سردی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حماس نے جنوری کی جنگ بندی اور شرم الشیخ معاہدے کے تحت امدادی پروٹوکولز میں پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ شہریوں کی تکلیف میں کمی کے لیے متحرک گھر یعنی شیلٹرز داخل کیے جائیں۔
حازم قاسم نے متعلقہ ممالک اور ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمی طوفانوں کے آغاز سے قبل شیلرز کی فوری اور سنجیدہ فراہمی یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو وہی المناک مناظر دہرائے جائیں گے جو گذشتہ برسوں کے سردی کے طوفانوں کے دوران پناہ گاہوں میں دیکھے گئے تھے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سات اکتوبر سنہ 2023ء سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت نے اب تک دو لاکھ اڑتیس ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید و زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اس کے علاوہ نو ہزار سے زائد افراد اب تک لاپتا ہیں جن میں سے بیشتر کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ اس جارحیت نے لاکھوں فلسطینیوں کو دربدر کر دیا ہے، شدید قحط مسلط کر دیا ہے اور رہائشی علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کا وسیع پیمانے پر صفایا کر دیا ہے۔