مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سینئر رہنما حسام بدران نے واضح کیا ہےکہ تحریک مکمل طور پر سیز فائر معاہدے کی تمام شقوں اور وعدوں کی پابند ہے تاہم قابض اسرائیل مسلسل چالوں اور ٹال مٹول کے ذریعے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے انحراف کر رہا ہے۔
اپنے صحافتی بیان میں بدران نے کہا کہ عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدام کرے تاکہ فلسطینی قوم کو درپیش جاری نسل کشی کو روکا جا سکے اور خطے کے عدم استحکام میں مزید اضافے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ رفح میں موجود حماس کے مجاہدین شدید سے شدید تر حملوں کا سامنا کیوں نہ کریں وہ نہ تو ہتھیار ڈالیں گے نہ اپنی سرزمین چھوڑیں گے۔ بدران نے اس امر پر زور دیا کہ غرب اردن میں قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے پیش نظر فلسطینیوں کا ایک مضبوط متحد قومی مؤقف ناگزیر ہے۔
طے شدہ معاہدے کے مطابق دس اکتوبر سنہ 2025 سے فلسطینی مزاحمتی دھڑوں اور قابض اسرائیل کے درمیان سیز فائر نافذ ہو چکا ہے تاہم قابض فوج اپنی خلاف ورزیوں کا سلسلہ تاحال جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے امریکہ اور یورپی طاقتوں کی کھلی حمایت کے سائے میں غزہ کی پٹی میں ہولناک نسل کشی مسلط کر رکھی ہے جس میں قتل، بھوک، تباہی، حراست، جبری بے دخلی اور شہروں کی مکمل بربادی شامل ہے۔ یہ سب کچھ عالمی اداروں کی اپیلوں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے واضح احکامات کو روندتے ہوئے جاری ہے۔
اس سفاک مہم کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ انتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ تقریباً گیارہ ہزار افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ کے مختلف علاقوں میں پھیلنے والی قحط نے درجنوں جانیں نگل لی ہیں اور بیشتر شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔