مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں نے صدر اسحاق ہرزوگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بنجمن نیتن یاہو کو کوئی معافی نہ دیں جب تک وہ مکمل طور پر سیاسی میدان سے کنارہ کشی اختیار نہ کر لیں اور اپنے جرائم کا اعتراف نہ کریں۔
یہ مطالبات اس وقت سامنے آئے جب نیتن یاہو نے صدر ہرزوگ کو باقاعدہ درخواست دے کر ان سے ان بدعنوانی کے الزامات میں معافی منگوائیں جن پر ان کا مقدمہ جاری ہے۔ ان الزامات میں رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور امانت میں خیانت شامل ہیں۔
قابض اسرائیل کے قانون کے مطابق کسی بھی ملزم کے لیے صدر سے معافی حاصل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ پہلے اپنے جرم کا اعتراف کرے۔ نیتن یاہو گذشتہ آٹھ برس سے جاری اپنی عدالتی پیشیوں کے دوران اس اعتراف سے مسلسل انکار کرتے آئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے ایک وڈیو پیغام میں صدر ہرٹزوگ سے اپیل کی کہ وہ نیتن یاہو کی درخواست قبول نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ معافی کا کوئی امکان اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک ملزم جرم تسلیم نہ کرے، ندامت کا اظہار نہ کرے اور سیاسی زندگی سے فوری طور پر کنارہ کشی اختیار نہ کرے۔
دوسری جانب “ڈیموکریٹک پارٹی ” کے سربراہ یائر گولان نے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’’معافی کا مطالبہ صرف مجرم سے ہی کیا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے پاس واحد راستہ یہی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری قبول کریں، الزامات کا اعتراف کریں اور خود کو سیاسی منظرنامے سے ہٹا لیں تاکہ قوم کو متحد کیا جا سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر ہرٹزوگ کو رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا تھا جس میں انہوں نے نیتن یاہو کے لیے معافی پر غور کرنے کی درخواست کی تھی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ نیتن یاہو کے خلاف مقدمات ’’سیاسی اور بلاجواز‘‘ ہیں اور یہ کہ انہوں نے ’’قابض اسرائیل کے دفاع میں مضبوط کردار‘‘ ادا کیا ہے۔