مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
پانچ فلسطینی شہری جمعرات کی شام قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے طوباس کے جنوب میں واقع بلدہ طمون میں سفاکیت کا نشانہ بنے جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔ طمون مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع طوباس گورنری کا حصہ ہے۔
ریڈ کراس نے تصدیق کی کہ اس کی طبی ٹیموں نے طمون کے پانچ زخمی شہریوں کو وصول کیا جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے حراست میں لینے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کیا تھا۔
ریڈ کراس کے مطابق اس کی ٹیموں نے ان تمام زخمیوں کو طمون میں اپنے فیلڈ کلینک منتقل کیا جہاں انہیں فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسی تناظر میں مغربی کنارے میں انروا کے امور کے ڈائریکٹر رولانڈ فریڈرک نے بتایا کہ شمالی مغربی کنارے کے فلسطینی پناہ گزین کیمپ مکمل طور پر ویران ہو چکے ہیں اور وہ آج ’شہروں کا ڈھانچہ‘ بن چکے ہیں حالانکہ وہ کبھی زندگی سے بھرپور بستیاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کیمپوں میں دس ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل اور بے رحم تباہی جاری ہے۔
فریڈرک نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ جنین کیمپ، طولکرم کیمپ اور نور شمس کیمپ کو قابض اسرائیلی فوج نے مکمل طور پر خالی کرا دیا ہے اور ان کے تقریباً بتیس ہزار باسی آج بھی زبردستی بے گھر ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قابض فوج ’’فوجی مقاصد‘‘ کے جھوٹے بہانے کے تحت گھروں کی جبری مسماری کے نئے احکامات جاری کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر جاری نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے مقبوضہ مغربی کنارے سمیت مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر اپنے وحشیانہ حملوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ اب تک ان حملوں کے نتیجے میں سنہ 2025 تک تقریباً ایک ہزار ستر فلسطینی شہید اور دس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سولہ سو بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تمام اعداد و شمار فلسطینی ذرائع کے مطابق ہیں۔